2026 سے نئے الیکٹرک میٹر جنہیں سمارٹ میٹر کہتے ہیں لگنے شروع بجلی کی چوری پر کیا سزا ملے گی اور کس قانون کے تحت ملے گی ؟
2026 سے نئے الیکٹرک میٹر جنہیں سمارٹ میٹر کہتے ہیں لگنے شروع بجلی کی چوری پر کیا سزا ملے گی اور کس قانون کے تحت ملے گی ؟
حکومت پاکستان دسمبر 2026 تک تمام روایتی بجلی کے میٹرز کو تبدیل کرنے جا رہی ہے نئے میٹرز جن کا نام سمارٹ میٹر ہے اب وہ نصب کیے جائیں گے (Advanced Metering Infrastructure -AMI)
نئے سمارٹ میٹر کا بنیادی مقصد بجلی کی چوری کو روکنا سپلائی کو بہتر بنانا اور بلنگ اور ریل ٹائم کو بہتر بنانا ہے اور حکومت اس بات پر ہی غور کر رہی ہے جو روایتی میٹر لگے ہوئے ہیں انہیں سمارٹ میٹر میں تبدیل کر دیا جائے
دسمبر 2026 تک تمام بڑے شہر لاہور راولپنڈی اسلام اباد وغیرہ وغیرہ میں سب سے پہلے سمارٹ میٹر کا کام شروع کر دیا جائے گا اور 2026 تک مکمل کر دیا جائے گا پھر دوسرے شہروں کی طرف رخ کی ا جائے گا اور سمارٹ میٹر ہر جگہ نصب کیا جائیں گے
بجلی کے بل سمارٹ کارڈ کے ذریعے ادا نہیں ہوں گے بلکہ اس کا طریقہ کار وہی ہوگا مگر جو پیپر بل یا میٹر ریڈر ریڈنگ لینے کے لیے اتا ہے اس کا کام ختم ہو جائے گا اب پیپر بل کی بجائے ایسا میس یا واٹس ایپ پر بالکل بھیجا جایا کرے گا جسے اپ جائز کیش یا کسی بھی اس ایپ سے جس سے بل کی ادائیگی اسان ہو ادا کر دیا کریں گے
اس طریقے سے صارف اپنے بجلی کے یونٹس خود خریدے گا جیسے ہی یونٹ ختم ہوں گے اس طرح بجلی کی سپلائی بند کر دی جائے گی سمارٹ میٹرز میں ریڈنگ خود بخود ہوگی اس سے بجلی کی چوری کا خاتمہ ہوگا اور جیسے پہلے اندازے کے بل ا جایا کرتے تھے لوگوں کو مسئلے مسائل ہوا کرتے تھے لوگ وابڈا کے دفتر جایا کرتے تھے کہ میرے اتنے یونٹ نہیں ہوئے پھر بھی بل زیادہ اگیا ہے مگر اس طریقہ کار سے جتنے اپ یونٹ خریدیں گے اتنی ہی اپ بجلی استعمال کر سکیں گے
پی پی سی کا سیکشن 379 عموما اپ چوری کو ڈیل کرتا ہے جس میں کوئی شخص کسی دوسرے شخص کی چیز بغیر اجازت کے اٹھا لے اور جس کا ارادہ اسے واپس کرنے کا نہ ہو
مثال کے طور پر اگر کوئی شخص کسی کا موبائل فون اٹھا لے اور اس کا ارادہ سے واپس کرنے کا نام وہ اس کی سم نکال کر پھینک دے اور موبائل اپنے قبضے میں رکھ لیں جس کا دوسرے شخص کو اندازہ نہ ہو کہ فلاں شخص اس کا موبائل اٹھا کر لے کے ائے اور اس کا ارادہ اسے موبائل کبھی بھی واپس کرنے کا نہیں ہے تو یہ عرف عام میں چوری کے زمرے میں اتا ہے
پی پی سی کے سیکشن 379 میں سزا کا تعین کیا گیا ہے 389 کے تحت سزا تین سال قید اور جرمانہ ہے باز اور میں جرمانہ اور سزا دونوں ہو جاتی ہے یہ جج صاحب کی ثواب دید ہوتی ہے کہ وہ جرمانہ نہ کرے اور اگر سنگین نتائج کی چوری کی گئی ہو تو بعض اوقات سزا کے ساتھ جرمانہ بھی ہو جاتا ہے
379 پی پی سی قابل دست اندازی جرم ہے قابل ضمانت جرم ہے اس میں صلح نہیں ہوتی لیکن بعض اوقات کیس کا تیہ دیکھتے ہوئے ہو بھی جاتی ہے

Comments
Post a Comment