Skip to main content

CRIMINAL LAW CASE CITATIONS

 CRIMINAL LAW CASE CITATIONS

MLD = MONTHLY LAW DIGEST 

PCRLJ = PAKISTAN CRIMINAL LAW JOURNAL 

SCMR = SUPREME COURT MONTHLY REVIEW 

PLD = PAKISTAN LAW DIGEST 

YLR = YEARLY LAW REPORTER

CLC = CIVIL LAW CASES 

KLR = KARACHI LAW REPORTS

NLR = NATIONAL LAW REPORTER

PLJ = PAKISTAN LEGAL JUDGMENTS

PLJ (CR.C) = PAKISTAN LEGAL JUDGMENTS - CRIMINAL CASES

PLJ (CIV.C) = PAKISTAN LEGAL JUDGMENTS - CIVIL CASES

SCJ = SUPREME COURT JOURNAL 

P CR. = PAKISTAN CRIMINAL CASES

ALD = ALMI LAW DIGEST 

PLR = PAKISTAN LAW REPORTS

PLJ (REV) PLJ REVENUE CASES


CITATIONs
Image generated using AI tools for informational use only



EX.

2025 MLD 1502


2025 = یہ وہ سال ہے جس میں کیس کا فیصلہ ہوا اور رپورٹ شائع ہوئی

MLD = یہ وہ جرنل یا کتاب ہے جس میں فیصلہ شائع ہوا 

1502 = اس جرنل یا کتاب کے اندر صفحہ نمبر جہاں سے کیس شروع ہوتا ہے 


COURT = HIGH COURT , SUPREME COURT

عدالت میں ایسے حوالوں کا استعمال کیسے ہوتا ہے؟

مائی لارڈ اس نوعیت کا فیصلہ MLD 1502 2025 میں دیا جا چکا ہے جس میں عدالت عالیہ نے یہ حکم دیا تھا کہ

قانونی سائٹیشن (Case Citation) کیا ہے؟


قانونی سائٹیشن ایک مخصوص فارمیٹ میں دیا گیا حوالہ ہوتا ہے جو یہ بتاتا ہے کہ:


1. فیصلہ کب ہوا؟



2. کس عدالت نے دیا؟



3. کس جرنل میں شائع ہوا؟



4. اس کا صفحہ نمبر کیا ہے؟


قانونی پریکٹس میں اس کا استعمال


وکلاء دلائل میں نظائر دیتے ہیں: "جنابِ والا، اسی طرح کا فیصلہ PLD 2004 SC 234 میں دیا جا چکا ہے۔"


عدالتیں فیصلے میں دیگر مقدمات کا حوالہ دیتی ہیں۔


قانون کے طالبعلم کیس کی تحقیق اور حوالہ جات کے لیے یہ استعمال کرتے ہیں۔


قانونی سائٹیشنز کی اقسام


a. Primary Citation


یہ وہ فیصلہ ہوتا ہے جو اصل حوالہ کے طور پر دیا جاتا ہے، جیسے:


PLD 1997 SC 351

(اصل فیصلہ سپریم کورٹ کا ہے، اور قانونی نقطہ اسی پر مبنی ہے)



b. Secondary Citation


یہ دوسرے فیصلے ہوتے ہیں جو اصل حوالہ کو سپورٹ کرنے کے لیے دیے جاتے ہیں۔


اس طرح کے حوالہ جات اپ بار رومز کی لائبریری سے مختلف کتابوں میں ڈھونڈ سکتے ہیں اس کے علاوہ ان لائن سائٹس بھی ہیں جہاں سے اپ یہ حوالہ جات سائٹیشنز با اسانی ڈھونڈ سکتے ہیں اور پڑھ سکتے ہیں اور عدالت حضور میں اپ اس قسم کے حوالہ جات جو عدالت عالیہ کے فیصلے پبلش ہوتے ہیں ان کو بیس بنا کر اپ دلائل دے سکتے ہیں اور اپنے کیس کو مزید مضبوط کر سکتے ہیں عدالت عالیہ کے فیصلے ڈسٹرکٹ لیول کی عدالتوں پر ایک طرح کا قانون ہوتا ہے اور ڈسٹرکٹ کورٹس کو ان حوالہ جات کو ہر صورت میں ماننا پڑتا ہے


سپریم کورٹ پاکستان کا سب سے اعلیٰ عدالت ہے، اور آئینِ پاکستان کے تحت


> آرٹیکل 189 (Article 189 of the Constitution of Pakistan) کہتا ہے:


“Any decision of the Supreme Court shall, to the extent that it decides a question of law or is based upon or enunciates a principle of law, be binding on all other courts in Pakistan.”




مطلب:


اگر سپریم کورٹ نے کسی قانونی نقطے (question of law) پر فیصلہ دیا ہے یا کوئی اصول (principle of law) بیان کیا ہے، تو وہ فیصلہ تمام ہائی کورٹس، سیشن کورٹس، اور دیگر عدالتوں کے لیے لازمی مانا جائے گا۔


تمام ہائی کورٹس سیشن کورٹس ڈسٹرکٹ کورٹس اور دیگر کورٹس سپریم کورٹ کے فیصلے کو ماننے کی پابند ہوتی ہیں اس لیے وکلاء حضرات کورٹس میں سپریم کورٹ کے فیصلہ جات پیش کرتے ہیں تاکہ جج صاحبان کو قائل کیا جا سکے کہ اس وقت یہ فیصلہ کیا گیا تھا اور چونکہ اپ کے پاس جو کیس چل رہا ہے وہ اس نوعیت کا ہے لہذا اپ بھی اس فیصلے کو ماننے کے پابند ہیں اور قانونی تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے قانون کی پاسداری کریں اور سپریم کورٹ کے اس فیصلے کو مانتے ہوئے کیس کو قانونی طریقے سے مانتے ہوئے ایک اچھا فیصلہ کریں


مخفف مکمل نام آغاز کا سال


PLD Pakistan Law Digest 1949

MLD Monthly Law Digest 1980s (زیادہ تر حوالہ 1980 کے بعد کا ملتا ہے)

PCrLJ Pakistan Criminal Law Journal 1972

SCMR Supreme Court Monthly Review 1969

YLR Yearly Law Reporter 1990

CLC Civil Law Cases 1981

KLR Karachi Law Reports 1972

NLR National Law Reporter 1989

PLJ Pakistan Law Journal 1973

PLJ CR Pakistan Law Journal – Criminal 1973 (PLJ کی ہی سب کیٹیگری ہے)

CIVC Civil Cases عام طور پر YLR/CLC کے ساتھ آتا ہے، الگ سے کم ہوتا ہے

SCJ Supreme Court Journal 1984

PCR پاکستان کرمنل رپورٹ یہ PCrLJ کی ہی شکل لگ رہی ہے

ALD Alameen Law Digest (کم معروف ہے) 1990s (یقینی نہیں)

PLR Pakistan Labour Reporter 1950s

Comments

Popular posts from this blog

SHORTS CITATIONS ABOUT ABDUCTION AND KIDNAPPING IN URDU

SHORTS CITATIONS ABOUT ABDUCTION AND KIDNAPPING IN URDU 1.  363 ت پ کیس 3/4 سالہ نا بالغ کو اغوا کرنا سنگین جرم ہے جرم قابل راضی نامہ نہ ہے مدعی فریق کے راضی نامہ کرنے کے باوجود ملزم ضمانت کا حقدار نہ ہے 2017 YLR 744 2. 365 ت پ کیس میں محض اندراج ایف ائی ار میں تاخیر کی بنا پر ملزم ضمانت کا حق نہ دیا جائے گا 2013 CrLJ 254 365 PPC 3. 365 ت پ کیس میں ملزم اس بنا پر ضمانت کا حقدار نہ ہوگا کہ جرم ممنوعہ کلاز میں فعال نہ کرتا ہے 2011 PCrLJ 943 Prohibitory clause ایسی کلاز میں موت کی سزا عمر قید کی سزا یا وہ سزا جو 10 سال سے زیادہ ہو اور ملزم کی ضمانت اس وقت تک نہیں ہوتی جب تک کوئی معقول شک کی بنیاد سامنے نہ ا جائے Non prohibitory clause ایسی کلاز جس میں سزا کم ہوتی ہے یا 10 سال سے کم ہوتی ہے اس کلاز میں ضمانت ٹھوس اور معقول وجوہات کی بنا پر دی جاتی ہے 4.  365 ت پ کیس میں ملزمہ کو شک کی بنا۶ پر ملوث کیا گیا ضمانت قبل از گرفتاری منظوری ہوئی  2017 MLD 1091 5. 365 ت پ کیس میں مابین فریقین سابقہ مقدمہ بازی کی بنا پر ضمانت قبل از گرفتاری منظور ہوئی 2015 CrLJ 96 6. 364 A ت پ کیس میں ...

CONDONATION OF DELAY AND LIMITATION ACT

 CONDONATION OF DELAY AND LIMITATION ACT 1908 CONDONATION OF DELAY   کنڈونیشن اف ڈیلے اس قانونی جملے کا مطلب ہے کہ کسی قانونی کاروائی میں اپ لیٹ ہو جائیں جیسے مثال کے طور پر اپ نے ایک کام 9 جولائی 2025 کو کرنا تھا مگر کچھ ایسی وجوہات اگئی ٹھوس وجوہات کی بنا پر اپ وہ کام نہیں کر سکے لیکن کچھ دن گزرنے کے بعد جب اپ کی وہ ٹھوس وجوہات مجبوریاں ختم ہوئی تو اپ نے وہ کام کیا جو اپ کرنا چاہ رہے تھے تو اسی طرح عدالتی کاموں میں بھی ایک کام جو مثال کے طور پر 9 جولائی کو ہونا تھا وہ نہیں ہوا اب اس کو ہم 1 اگست کو کرتے ہیں تو اس طرح جو درمیان میں Gap اگیا ہے وقت کا اس وقت کو اب عدالت میں explain کرنا ہے کہ ہم اتنے دن کہاں رہے ٹھوس وجوہات کی بنا پر اسے condonation of delay کہتے ہیں SECTION 5 OF LIMITATION ACT 1908 کنڈونیشن اف ڈیلے کو لیمیٹیشن ایکٹ کا سیکشن 5 ڈیل کرتا ہے اس میں بتایا گیا ہے کہ اگر کوئی درخواست گزار ہے یا اپیل کنندہ درخواست عدالت میں جمع کروانے یا اپیل عدالت میں کرنے سے تاخیر کر گیا ہے  EXAMPLE: مطلب مثال کے طور پر کسی شخص نے ایک مخصوص جگہ 10 دن کے اندر پہنچنا تھا مگ...