CONDONATION OF DELAY
AND LIMITATION ACT 1908
CONDONATION OF DELAY
کنڈونیشن اف ڈیلے اس قانونی جملے کا مطلب ہے کہ کسی قانونی کاروائی میں اپ لیٹ ہو جائیں جیسے مثال کے طور پر اپ نے ایک کام 9 جولائی 2025 کو کرنا تھا مگر کچھ ایسی وجوہات اگئی ٹھوس وجوہات کی بنا پر اپ وہ کام نہیں کر سکے لیکن کچھ دن گزرنے کے بعد جب اپ کی وہ ٹھوس وجوہات مجبوریاں ختم ہوئی تو اپ نے وہ کام کیا جو اپ کرنا چاہ رہے تھے تو اسی طرح عدالتی کاموں میں بھی ایک کام جو مثال کے طور پر 9 جولائی کو ہونا تھا وہ نہیں ہوا اب اس کو ہم 1 اگست کو کرتے ہیں تو اس طرح جو درمیان میں Gap اگیا ہے وقت کا اس وقت کو اب عدالت میں explain کرنا ہے کہ ہم اتنے دن کہاں رہے ٹھوس وجوہات کی بنا پر اسے condonation of delay کہتے ہیں
SECTION 5 OF LIMITATION ACT 1908
کنڈونیشن اف ڈیلے کو لیمیٹیشن ایکٹ کا سیکشن 5 ڈیل کرتا ہے اس میں بتایا گیا ہے کہ اگر کوئی درخواست گزار ہے یا اپیل کنندہ درخواست عدالت میں جمع کروانے یا اپیل عدالت میں کرنے سے تاخیر کر گیا ہے
EXAMPLE:
مطلب مثال کے طور پر کسی شخص نے ایک مخصوص جگہ 10 دن کے اندر پہنچنا تھا مگر وہ 20 دن میں پہنچا تو اس شخص کو جو دس دن بعد پہنچا اس دس دن کے بارے میں بتانا ہوگا کہ اس نے وہ دس دن کہاں گزارے اگر وہ دس دن کا حساب دے دے کہ دو دن بس نہ ملی دو دن وہاں گزر گئے دو دن سفر میں گزر گئے اس طرح کرتے کرتے وہ پورے دس دن پورے کر دے تو وہ کسی دوسرے شخص جان اس نے پہنچنا تھا اس کی نظر میں ٹھیک ثابت ہو جائے گا
DELAY:
بالکل اسی طرح اگر کوئی درخواست گزار درخواست دینے میں کچھ دن کا وقفہ لے گیا ہے تو اسے لمیٹیشن کے سیکشن 5 کے تحت درخواست دینی ہوگی کہ اس نے اتنا عرصہ درخواست دینے میں دیری کیوں کی یا تاخیر کیوں کی تو اسے اس چیز کا حساب دینا ہوگا وہ اس صورت میں کوئی بیماری کس سرٹیفکیٹ کاغذات کی گمشدگی ثبوت کے ساتھ پیش کرنے ہوں گے
DISCRETIONARY POWERS:
تب عدالت کی ثواب دید ہوگی کہ وہ سیکشن 5 لمٹیشن ایکٹ کی درخواست کو منظور کرے یا ریجیکٹ کرے اگر عدالت کو درخواست گزار یا اپیل کنندہ کی باتوں میں صداقت لگے اور وہ ثبوت کے ساتھ اپنی تاخیری کی وجہ کو مکمل طور پر بیان کر دے تو عدالت اس تاخیری کو معاف کر سکتی ہے
SUFFICIENT CAUSES:
جب کوئی درخواست گزار یا پیل کنندہ درخواست دینے میں تاخیری کر دیتا ہے تو چند ایک وجوہات کی بنا پر عدالت اس کی تاخیری یا دیری کو معاف کر دیتی ہے ان وجوہات کی بنا پر درخواست گزار کی درخواست کو منظور کر لیا جاتا ہے مگر ان وجوہات کا ٹھوس ثبوت کے ساتھ پیش کرنا بہت ضروری ہے تاکہ عدالت کو یہ سمجھنے میں اسانی ہو یا یہ دیکھنے میں اسانی ہو کہ کوئی شخص انصاف سے محروم نہ رہ جائے اس سلسلے میں ٹھوس ثبوت کے ساتھ وجوہات کو عدالت میں پیش کرنا ضروری ہے کچھ وجوہات کا ذکر زیل میں کیا جا رہا ہے
LIMITATION ACT:
Limitation Act 1908 یہ قانون بنایا گیا تھا تاکہ عدالت میں جب کوئی کیس کیا جائے تو وہ ایک مقررہ مدت کے اندر کیا جائے تاکہ لوگوں کو اچھا اور بہتر انصاف مل سکے جب بھی کوئی قانون بنایا جاتا ہے تو وہ عوام کی سہولت اور معاشرے میں ایک توازن برقرار رکھنے کے لیے بنایا جاتا ہے اسی طرح اس قانون کا مقصد بھی مقررہ مدت کے اندر عدالت میں کیس کرنا ہے اس سلسلے میں قانون کا ایک ہے Maxims ( Delay Defeats Equity )
INTRODUCTION:
لیمیٹیشن ایکٹ کے 32 سیکشنز اور تین شیڈیولز ہیں اچھا یہ شیڈیولز اور سیکشنز کا مقصد صرف اور صرف ایک مخصوص مدت کے اندر رہتے ہوئے مقدمے کو دائر کرنا ہے کچھ اپیلز کی مدت ایک ماہ ہوتی ہے 30 دن کچھ دعوی جات ایسے ہیں جن کی مدت تین سال کے اندر کیس کو دائر کرنا ہوتا ہے لمیٹیشن کا اصل مقصد مقررہ مدت کے اندر کیس کو دائر کروانا ہے
SECTION 3:
لیمیٹیشن ایکٹ کا اصل مقصد مکرم مدت کے اندر کیس کو دائر کرنا ہے اس کا سب سے خوبصورت سیکشن سیکشن تین ہے اچھا سیکشن تین میں بتایا گیا ہے کہ اگر کوئی شخص مکرم مدت کے اندر کیس کو نہیں دائر کرتا
مثال کے طور پر
کہ کسی کیس کی مدت تھی کہ ایک مہینے کے اندر دائر کرنا ہے مگر وہ شخص اس کیس کو تین ماہ کے بعد دائر کرتا ہے تو عدالت چاہے وہ حق پر ہو مگر عدالت اس کے اس کو خارج کر دے گی کیونکہ عدالت کہتی ہے کیس کرنے والا ہوشیار باش ہونا چاہیے اس کو پتہ ہونا چاہیے کہ عدالت مقرہ مدت کے اندر ہی کیس کو سنتی ہے اس مدت کے بعد اگر کوئی کیس عدالت کے پاس ائے تو عدالت اس کو ختم کر دیتی ہے اس میں ایک اور درخواست دی جاتی ہے وہ سیکشن 5 کے تحت دی جاتی ہے جس کا ذکر ابھی زیل میں کیا جائے گا
SECTION 4:
لمیٹیشن ایکٹ کا سیکشن 4 جو ہے وہ اس بات کو ڈیل کرتا ہے کہ کسی ایک مقررہ کیس کی اخری تاریخ کچھ اس طرح ارہی ہے کہ اس دن کسی وجہ سے چھٹی ہو گئی ہے ملک بھر میں چھٹی کا اعلان کر دیا گیا ہے یا جیسے اتوار ا گئی ہو یا جیسے 23 مارچ عید کا دن 14 اگست اس طرح کسی چھٹی کا دن ا گیا ہو تو اس دن اخری دن ہو عدالت میں کیس دائر کرنے کا تو سیکشن 4 جو ہے وہ کہتا ہے کہ اس شخص کو اس ایک دن کا ریلیف دے دیا جائے گا اور اگر کوئی عید کا دن ا جائے جس میں تین چھٹیاں ا جائیں تو اس تین دن کا ریلیف دیا جائے گا سیکشن چار لمٹیشن ایکٹ کا اس بات کو ڈیل کرتا ہے
مثال کے طور پر
30 دسمبر کو کیس عدالت میں دائر کرنا تھا مگر 30 دسمبر کو اتوار اگئی یا عموما موسم سرما کی چھٹیاں چل رہی ہوں تو وہ کیس 31 دسمبر یا 1 جنوری کو دائر کیا جا سکتا ہے سیکشن 4 اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ اس کیس کو ایک یا دو دن کے ریلیف پر دائر کیا جا سکتا ہے مگر گورنمنٹ کی طرف سے وہ چھٹی announced کی گئی ہو
SECTION 5:
لمٹیشن ایکٹ کا سیکشن 5 جو ہے وہ کنڈونیشن اف ڈیلے کو ڈیل کرتا ہے اس سیکشن میں کوئی معقول وجہ دیکھ کر جس میں درخواست اپیل یا نظر ثانی کی کوئی درخواست تو اس میں مقررہ مدت کے اندر اگر کوئی درخواست دینی ہو لیکن 8 یا 10 دن اوپر ہو گئے ہوں تو وہ اس سیکشن فائو کے تحت درخواست لکھ کر سیکشن فائو لمیٹیشن ایٹ کا حوالہ دے کر اور مقول وجہ بتا کر اخراج کیس سے بچا جا سکتا ہے
اہم بات
یہ درخواست صرف اپیل نگرانی میں دی جا سکتی ہے جس میں کوئی معقول وجہ بتا کر ٹھوس ثبوت دے کر عدالت کو قائل کیا جا سکے کہ اس وجہ سے ہم کشتی کی تاخیرری اگئی ہے جس کی وجہ سے ہم اپیل یا نگرانی جو ہے وہ دیر نہیں کر سکے مگر یہ درخواست اصل دعوی جات میں قابل قبول نہیں
PLD 2025 60
2025 PTD 274 LAHORE
SECTION 12:
لیمیٹیشن ایٹ کا سیکشن 12 یہ کہتا ہے کہ جب اپ سرٹیفائیڈ کاپی سرٹیفائیڈ کاپی کسے کہتے ہیں جب کوئی عدالت ایک فیصلہ حکم سناتی ہے تو پارٹیز اس کی اپیل یا نظر ثانی میں جانے کے لیے وہ فیصلے کو حاصل کرنے کے لیے جس پر مہر نصب کی جاتی ہے وہ کاپیز سرٹیفائیڈ کاپیز کہلاتی ہیں جب کسی نے سرٹیفائیڈ کاپی حاصل کرنی ہو
مثال کے طور پر
ایک فیصلہ یکم جنوری کو سنایا گیا اب وہ فیصلہ حاصل کرنے کے لیے ایک فارم جس پر ٹکٹ لگا کر جمع کروایا گیا اور اس فارم پر 5 یا 7 دن کا وقت لکھا گیا اور اپ کو 5 یا 7 دن کے بعد وہ سرٹیفائڈ کاپیز ملی تو اپیل تیر کرنے کا وقت 30 دن تھا اس میں سے یہ 7 یا 5 دن نکل جائیں گے جو یہ 5 یا 7 دن نکل جائیں گے سیکشن 12 لمیٹیشن ایکٹ کا اس کی وضاحت کرتا ہے کہ اپیل دائر کرنے کے لیے عدالت اس وقت کار ریلیف دے گی
SECTION 14:
سیکشن 14 لمٹیشن ایکٹ اس چیز کو بیان کرتا ہے کہ اگر کوئی شخص کسی دوسری عدالت میں کیس طے کر دے تو اس کا وہ وقت وہیں پر cease ہو جائے گا
مثال کے طور پر
ایک کیس جو دیوانی نوعیت کا ہے مگر وہ فیملی عدالت میں دائر کر دیا گیا ہے لیکن اس کی نیت غلط نہیں تھی جب فیملی عدالت یہ فیصلہ کرے کہ یہ دیوانی کیس ہے لہذا اس کو دیوانی عدالت میں دائر کریں تو وہ جتنا عرصہ فیملی عدالت میں کیس چلتا رہا مثال کے طور پر تین ماہ چار ماہ چھ ماہ تو وہ ٹائم لمٹ وہیں پر سیز ہو گئی اگر اب اپ کو علم ہو گیا ہو کہ یہ دیوانی نوعیت کا کیس ہے تو اپ دیوانی عدالت میں کیس کر سکتے ہیں جتنا عرصہ اپ کا وہ فیملی عدالت میں گزرا وہ عرصہ نکل جائے گا اور اپ دیوانی عدالت میں کیس کر سکیں گے
اسی طرح ایک اور مثال
اپ نے دیوانی عدالت میں ایک کیس دائر کر دیا لیکن ایک سال یا دو سال کے بعد اپ کو علم ہوا کہ یہ کیس ریونیو عدالت کا تھا تو وہ جتنا عرصہ اپ دیوانیہ عدالت میں کیس لڑتے رہے وہ اپ کا ٹائم جو ہے وہیں پرسیز ہو جائے گا وہ ٹائم بعد میں نکال دیا جائے گا اپ دوبارہ سے ریونیو عدالت میں کیس کر سکیں گے لیکن اپ کی بد نیتی اس میں ظاہر نہ ہو سیکشن 14 غلط فارم پر کیس دائر کرنے کے حوالے سے بیان کیا گیا ہے
SECTION 18, 19:
لمیمیٹیشن ایٹ کا سیکشن 18 اور 19 بہت ہی دلچسپ اور معلوماتی ہے اگر ایک شخص نے اپ کے پیسے دینے ہیں اور وہ ٹائم لمٹ ختم ہونے والی ہے وہ اخری وقت میں اگر مال لے کہ اس نے اپ کے پیسے دینے ہیں تو نئی ٹائم لیمٹ شروع ہو جائے گی یا وہ اخری وقت میں اپ کو کچھ رقم کا حصہ تھوڑا سا ادا کر دے تو تب بھی نئی ٹائم لمٹ شروع ہو جائے گی
Comments
Post a Comment