ارڈر 37 کیا ہوتا ہے ارڈر 37 کس قسم کے کاغذات کو مدنظر رکھتے ہوئے دائر کیا جاتا ہے
ارڈر 37 ایک خاص قسم کا دیوانی ارڈر ہے یہ ایک تیز ترین طریقہ کار کے تحت عمل میں لایا گیا اس میں عدالت دیوانی کیس کی نوعیت کو مختصر ترین کر کے جلد از جلد نپٹاتی ہے تاکہ جلد از جلد فیصلہ ہو سکے دیوانی کیس کا
آرڈر 37 کے 7 رولز ہے
Rule no 1 :
کہتا ہے یہ عام سول کیسز کی بجاے ایک تیز ترین طریقہ ھے جسے عدالت سنے گی اس میں کچھ خاص قسم کے کیسز ھوتے ھیں جیسے کہ promissory notes, bills of exchange, hundi وغیرہ
Rule no 2:
ارڈر 37 کا رول نمبر دو تحریری معاہدے کے متعلق بتاتا ہے جس میں پرمزری نوٹ بلز اف ایکسچینج اور ہنڈی وغیرہ شامل ہے اس کے بعد عدالت نوٹس کرتی ہے
عدالت کے نوٹس کرنے کے بعد مدعا علیہ نے پیش ہوتا ہے مطلب دوسری پارٹی عدالت میں پیش ہوتی ہے اور اپنا تحریری جواب جمع کرواتی ہے اگر دوسری پارٹی اپنا تحریری جواب جمع نہ کروائے تو یکطرفہ کاروائی ہو جاتی ہے
ارڈر 37 رول ٹو مزید وضاحت کرتے ہوئے یہ بھی کہتا ہے کہ مد عا علیہ یعنی دوسری پارٹی کو کیس میں داخل ہونے کے لیے عدالت سے اجازت لینی پڑتی ہے اور اگر دوسری پارٹی مقررہ تاریخ یا مقررہ وقت پر عدالت میں پیش نہ ہو تو عدالت براہ راست ڈگری بھی جاری کر سکتی ہے
پھر اس میں دوسری پارٹی جب اپنا جواب داخل کرتی ہے تو اسے ٹھوس ثبوت کے ساتھ اپنا جواب دینا پڑتا ہے جسے leave to defend کہا جاتا ہے اور اگر عدالت کو لگے کہ صرف مخالف پارٹی اور عدالت کا وقت ضائع کرنے کے لیے جواب داخل کر رہی ہے تو عدالت اسی وقت اسے مسترد کر کے مدعی کے حق میں فیصلہ سنا دیتی ہے
Rule no 3:
ارڈر 37 رول 3 یہ کہتا ہے کہ مدعا علیہ کو دس دن کے اندر اندر عدالت میں جواب جمع کروانا ہوتا ہے اور عدالت میں ا کر بتانا ہوتا ہے کہ میں مقدمہ لڑنا چاہتا ہوں
مدعا علیہ کے پیش ہونے کے بعد مدعی عدالت میں ا کر بتاتا ہے کہ یہ سمری ٹرائل ہے اسے جلد از جلد ختم کیا جائے
مدعا علیہ لیو ٹو ڈیفینڈ کی ایپلیکیشن دینے کے بعد مدعا علیہ ٹھوس ثبوت پیش کرتا ہے کہ ایا عدالت دیکھے کہ یہ ثبوت ویلڈ ہے تو عدالت کیس کو اگے چلاتی ہے ورنہ وہیں سمری ڈگری پاس کر دیتی ہے
اور اگر دوسری پارٹی عدالت میں پیش نہ ہو تو مدعی کے حق میں سمری ڈگری جاری کر دی جاتی ہے
Rule no 4:
اگر مدعا علیہ کے خلاف غیر حاضری کی وجہ سے ڈگری پاس کر دی جائے تو مدعا علیہ مناسب وجوہات بتا کر عدالت میں درخواست کر سکتا ہے کہ
غیر حاضری میں دی گئی ڈگری سیٹ سائیڈ کی جائے اور اسے مقدمہ لڑنے کا موقع دیا جائے
Rule no 5:
ارڈر 37 کا رول پانچ یہ کہتا ہے کہ اگر کسی پارٹی کو سننے کا موقع نہ دیا گیا ہو اور نہ ہی اس تک سمن پہنچے ہوں تو اس کے خلاف ایکس پارٹی اگر ہو بھی جائے تب بھی عدالت سے سننے کا موقع دے سکتی ہے اس رول کے تحت کہ کس بنا پر وہ عدالت میں پیش نہیں ہوا اور اگر کوئی ٹھوس ثبوت عدالت سمجھے تو اسے دوبارہ کیس میں داخل ہونے کا موقع مل سکتا ہے
Rule no 6:
رول 6 یہ کہتا ہے کہ اگر دوسری پارٹی مقررہ وقت پر پیش نہیں ہو سکی اور اس نے لیو ٹو ڈیفینڈ کی درخواست عدالت میں نہیں گزار رہی مقررہ وقت پر تو عدالت یکطرفہ ڈگری جاری کر دے گی
تو بعد میں دوسری پارٹی عدالت میں پیش ہو کر یہ ثابت کر دے کہ کسی معقول وجہ کی بنا پر وہ عدالت میں پیش نہ ہو سکے یا اسے مقدمے کی اطلاع مناسب طریقے سے نہ مل سکے تو عدالت یک طرفہ ڈگری کو ختم بھی کر سکتی ہے
Rule no 7:
ارڈر 37 رول 7 اس بات کی وضاحت کرتا ہے کہ سمری مقدمات یعنی وہ مقدمات جو ارڈر 37 کے تحت کیے جاتے ہیں میں پروسیجر اینڈ رولز کو مد نظر رکھتے ہوئے یا وہ رولز جو ہائی کورٹ نے بنائے ہیں کو مد نظر رکھتے ہوئے عدالت انہی رولز کے تحت چلے گی جس میں یہ رولز بنائے گئے عدالت یعنی رولز کو دیکھتے ہوئے ارڈر 37 کے مقدمات کو دیکھے گی
ارڈر 37 کا کیس کتنی مدت میں ختم ہو جاتا ہے؟
ارڈر 37 کا کیس دوسرے دیوانی مقدمات کی نسبت زیادہ تیزی سے چلتا ہے البتہ قانون میں کوئی خاص ٹائم پیریڈ نہیں بتایا گیا مگر پھر بھی ارڈر 37 کا کیس دوسرے دیوانی مقدمات کی نسبت بہت تیزی کے ساتھ حل کیا جاتا ہے اس میں عدالت کا بہت اہم رول ہوتا ہے عدالت جلد از جلد اس کیس کو ختم کرنے کے لیے کوشاں رہتی ہے
ارڈر 37 کس قسم کے مقدمات پر لاگو ہوتا ہے ؟
Promissory Note
Cheques
Written Contracts
Bills Of Exchange
Some Recovery Suits
طریقہ کار:
ارڈر 37 کا طریقہ کار یہ سب سے پہلے دعوی دائر کیا جاتا ہے پھر پارٹی کو نوٹس کیا جاتے ہیں اگر پارٹی پیش ہو جائے تو وہ سب سے پہلے اجازت لے گی لیو ٹو ڈیفینڈ کی اور اگر پارٹی پیش نہ ہو تو یک طرفہ کاروائی ہو جاتی ہے
Leave to defend
لیو ٹو ڈیفینڈ میں پارٹی کو مقول وجہ بتانی پڑتی ہے کہ ایا وہ کیس میں حصہ لے سکتی ہے یا نہیں اسے اپنے کیس کا مکمل دفاع کرنا پڑتا ہے مقول وجہ بتا کر اسے اپنا کیس ثابت کرنا ہوتا ہے اور اگر عدالت کو لگے کہ یہ صرف وقت ضائع کرنے کے لیے لیو ٹو ڈیفینڈ کی درخواست دی گئی ہے تو عدالت اسے مسترد بھی کر سکتی ہے
اور اگر پارٹی مقررہ وقت پر عدالت میں پیش نہ ہو تو عدالت یک طرفہ کاروائی کر دیتی ہے مطلب فیصلہ سنا دیتی ہے
ارڈر 37 کا مقصد جلد از جلد دیوانی کیس کو ختم کرنا ہوتا ہے جس میں دونوں پارٹیز کا وقت ضائع نہ ہو
اس میں اگر لیو ٹو ڈیفینڈ منظور کر لی جائے تو پارٹی کو رقم کا کچھ حصہ عدالت میں جمع کروانا ہوتا ہے یہاں سکیورٹی کے طور پر کوئی چیز رکھوانی ہوتی ہے یہاں سیکیورٹی دینا ہوتی ہے اور اگر ان میں سے کوئی چیز وہ نہ دے تو مکمل طور پر لیو ٹو ڈیفینڈ کی درخواست مسترد کر دی جاتی ہے
مقدمے کا مقصد جلد از جلد فیصلہ کرنا ہوتا ہے اسے زیادہ دیر لٹکانا نہیں ہوتا تاکہ پارٹیز کو جلد از جلد انصاف مل سکےاس کا مقصد زیادہ تر ڈاکومنٹری ایویڈنس پر ہوتا ہے جیسے کہ چیک معاہدہ رسید یہاں پرومزری نوٹ وغیرہ پر مشتمل ہوتا ہے چند ایک دیوانی مقدمات جس میں پیسوں کا لین دین ہو وہ بھی شامل ہے

Comments
Post a Comment