اگر گورنمنٹ سے ایک مقصد کے لیے زمین الاٹ کروائی جائے تو کیا اسے کسی دوسرے مقصد کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے ؟ آئیے اس کو ذرا تفصیل سے پڑھتے ہیں؟
اگر گورنمنٹ سے ایک مقصد کے لیے زمین الاٹ کروائی جائے تو کیا اسے کسی دوسرے مقصد کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے ؟
اگر فریق الاٹ شدہ زمین کو کسی اور مقصد کے لیے استعمال کرے تو پھر کیا وہ عدالت سے کسی قسم کا تحفظ لے سکتا ہے ؟
ایک شخص جس کو 23 ایکڑ زمین الاٹ کی گئی تھی کاغذات کو مد نظر رکھتے ہوئے پوری 23 ایکڑ زمین ایک شخص کو الاٹ کی جاتی ہے مگر وہ شخص ایک دن
عدالت میں ایک ائینی درخواست
دائر کرتا ہے جس میں وہ عدالت سے مخاطب ہو کر یہ کہتا ہے کہ مجھے 23 ایکڑ زمین الاٹ کی گئی تھی مگر اب میرے پاس صرف دو ایکڑ زمین ہے باقی کی زمین پر قبضہ ہو گیا ہے عدالت کہانی کو دیکھنا شروع کرتی ہے تو پتہ چلتا ہے کہ
کہ درخواست گزار کو جو زمین الاٹ کی گئی تھی اس نے وہ زمین میں سے کچھ حصہ کچھ رقبہ فروخت کر دیا اور کچھ رقبے کو کرائے پر دے دیا جس پر کچھ لوگوں نے پھل اور سبزیاں فروخت کرنا شروع کر دیا اس پر اپنے کیمپ لگا دیے اور اس کیمپ میں وہ کام شروع کر دی ہے جس کے لیے زمین الاٹ نہ کی گئی تھی اس طرح زمین غیر مقاصد کے لیے استعمال ہونے لگی اور اہستہ اہستہ لوگ اس پر قابض ہونے لگے۔
دونوں پارٹیوں نے ائینی درخواست ایک ہی موضوع پر دائر کر دی جب جج صاحبان کے پاس یہ درخواست پہنچی تو انہوں نے دونوں پارٹیوں کے دلائل کا جائزہ لینا شروع کیا
درخواست گزار فروٹ اینڈ ویجیٹیبل کی مارکیٹ کا صدر ہے حکومت بلوچستان نے کوئٹہ کے ایک مقام پر پھلوں اور سبزیوں کے لیے ایک مقام اور ٹرک اور بس سٹینڈ قائم کیا تھا کہ لوگوں میں روزگار کا سلسلہ بڑھایا جا سکے لوگ محنت مزدوری کر کے اپنے کاروبار کو فروغ دے سکیں اس کا ایک اور مقصد کاروباری طبقے کو سہولت فراہم کرنا تھا اور لوگوں میں روزگار کی فراوانی کرنی تھی جس سلسلے میں حکومت نے پھل اور بیجیٹیبل مارکیٹ کے لیے 37 ایکڑ زمین الاٹ کی
اب حکومت نے اس زمین کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا ایک ویجیٹیبل کے لیے اور دوسرا پھل کے لیے مطلب ایک سبزیوں کے لیے اور دوسرا پھلوں کے لیے زمین کے دو حصوں میں تقسیم کر دیا گیا اور جو کمیشن ایجنٹس نیلامی والے اور ماشہ خور
ماشا خور بلوچستان میں یہ لفظ عام بولا جاتا ہے ماشا خور کا مقصد کسانوں اور اڑتیوں کے درمیان سودا کروانا ہے
پھر یوں ہوا کہ کچھ اتھارٹیز نے معاشہ خوروں کے لیے زمین کا ایک اور ٹکڑا جس کا رقبہ 23 ایکڑ تھا الاٹ کر دیا تاکہ ماشہ خور وہاں باسانی لوگوں کو سہولت فراہم کر سکیں اور اس زمین کا رقبہ 23 ایکڑ تھا
مگر اب درخواست گزار کہتا ہے کہ ہمیں صرف دو ایکڑ زمین دی گئی باقی کی زمین ہمیں نہیں دی گئی اور ہمیں صرف دو ایکڑ زمین پر کاروبار چلانے کے لیے مجبور کیا گیا
اب درخواست گزار یہ بھی موقف لیتا ہے کہ باقی کی زمین پر کمیشن ایجنٹوں اور باہر کے لوگوں نے قبضہ کر رکھا تھا جس پر اصل مقصد پھل اور سبزی کی فروخت کے لیے جو زمین بلوچستان حکومت کی طرف سے لاٹ کی گئی تھی اب اس پر لوگوں نے سائیکل سٹینڈ اور نالے کی زمین پر دکانیں اور پلازہ بنا رکھا تھا جس پر وہ لوگ قابض ہو گئے تھے اور اصل مقصد سے ہٹ کر غیر قانونی طریقے سے اس پر دوسرے کاروبار شروع کر دیے تھے اور اس کاروائی میں کمیشن ایجنٹس کے صدر و جرنل سیکرٹری بھی اس میں موجود یعنی شامل تھے اب عدالت نے سیکرٹری و صدر کو نوٹسز جاری کر دیے جس پر سیکرٹری و صدر نے جوابی کاروائی کرتے ہوئے عدالت میں اپنا حلف نامہ جمع کروایا اور اس درخواست کے قبول ہونے کے کافی اعتراضات اٹھائے اس طرح یہ معاملہ متنازعہ ہوتا چلا گیا
اور جب عدالت نے ریکارڈ کا جائزہ لیا تو پتہ چلا کہ یہ زمین مختلف مقاصد کے لیے الاٹ نہ کی گئی تھی بلکہ پھل اور سبزی کی فروخت کے لیے لوٹ کی گئی تھی اور دو مختلف حصوں میں لوٹ کی گئی تھی ریکارڈ سے ساری کوئیٹا کی اتھارٹیز کے ریکارڈ سے ساری بات کلیئر ہو گئی کہ یہ زمین کس طرح الاٹ کی گئی تھی
حقیقت کھلنے پر پتہ چلا کہ ماشہ خوروں کو 23 ایکڑ زمین صرف 30 ہزار میں الاٹ کی گئی تھی مگر ماشہ خوروں کو لالچ اگیا انہوں نے اس زمین کو کچھ لوگوں کو فروخت کر دی اور کچھ لوگوں کو کرائے پر دے دی پھر ان لوگوں نے اپنے مقاصد کے لیے وہاں پلازے اور دکانیں بنائی اور پھل اور سبزیوں کے لیے بنائے گئے پلیٹ فارم کو اس طرح غیر قانونی طریقے سے استعمال کیا گیا جس پر بعد میں یہ لوگ قبضہ کرنا شروع کر دیااس کے بعد پھل اور سبزی کمیٹی کے چیئرمین نے ایک نوٹس کے ذریعے فیز 1 میں قابضین کو ہدایت کی کہ وہ اس جگہ کو خالی کر دے اور جو جگہ ماشہ خوروں کو الاٹ کی گئی تھی اپنا کاروبار اس جگہ پر لے جائے جن لوگوں نے دکانیں اور پلازے بنا رکھے تھے ان کو ایک نوٹس کے ذریعے ہدایت کی گئی کہ اپنا کاروبار ماشا خوروں کو الاٹ کی گئی زمین پر منتقل کر دیں
شروع شروع میں ماشاءاللہ خوروں نے اپنا کاروبار سڑک کے کنارے پر شروع کیا ہوا تھا مگر اہستہ اہستہ وہ اس زمین پر بھی قابض ہونا شروع ہو گئے جو زمین کمیشن ایجنٹوں کو لوٹ کی گئی تھی اور دیکھتے ہی دیکھتے ماشا خوروں نے بہت سی زمین پر قابض ہو کر زمین کا کچھ ٹکڑا بیچ دیا اور کچھ ٹکڑا کرائے پر دے دیا اور اس کا کرایہ کھانے لگے اس طرح بہت سی زمین پر قابض ہونے لگے اور اس کو ناجائز طریقے سے استعمال کرنے لگے جس پر دکانیں اور پلازے بنا دیے گئے حتی کہ یہ زمین پھل اور سبزیاں فروخت کرنے کے لیے الاٹ کی گئی تھی مگر ماشہ خوروں کے لالچ کی وجہ سے اب یہ زمین غیر ضروری مقاصد کے لیے استعمال ہونے لگی
اس طرح کمیشن ایجنٹوں کے کام میں رکاوٹیں پیدا ہونے لگی
اس کے بعد ماشا خوروں نے سرکاری جواب دہند گان کے خلاف ایک دیوانی مقدمہ دائر کر دیا جس کی سماعت شروع ہو گئی اور یہ کیس چلتا رہا بالآخر جج صاحب نے یہ کیس خارج کر دیا
رپورٹس کے مطابق بعد میں وہ جگہ جو یہ پھل اور سبزیوں کے لیے مختص کی گئی تھی وہاں بد قسمتی سے ایک بم دھماکہ ہو گیا بم دھماکے میں قیمتی جانوں اور مال کا کافی نقصان ہوا اس دھماکے کے بعد کمیشن ایجنٹس نے سرکاری لوگوں کے ساتھ ملاقاتیں شروع کر دی بم دھماکے کے بعد کمیشن ایجنٹوں نے سرکاری ملازمین کے ساتھ مل کر وہاں سی سی ٹی وی کیمرے اور سٹریٹ لائٹس کا انتظام کیا مگر غیر قانونی قبضوں کی وجہ سے کوئی بھی چیز سامنے نہ ا سکی جس سے یہ معلوم ہو سکے کہ یہ دھماکہ کس طرح عمل میں لایا گیا
اخر کار کمیشن ایجنٹس کے وکیل نے عدالت میں زور دے کر کہا کہ ماشہ خوروں کہ غیر قانونی قبضوں کی وجہ سے نہ صرف کاروبار کو نقصان پہنچائے بلکہ بلکہ بم دھماکے کی کسی حد تک وجہ یہ غیر قانونی قبضے ہیں
سرکاری جواب دہندگان نے ماشہ خوروں کو کافی نوٹسز کیے جس میں انہوں نے یہ تنبیہ کی کہ اپ یہ غیر قانونی قبضوں کو چھوڑ دیں اور جس مقصد کے لیے یہ زمین الاٹ کی گئی ہے وہ مقصد کے لیے استعمال کریں مگر ماشہ حوروں کی طرف سے کوئی جواب نہ ایا اور ریکارڈ میں یہ بھی ایا کہ انہیں جس مقصد کے لیے زمین الاٹ کی گئی تھی ماشا خوروں نے وہ زمین اس مقصد کے لیے استعمال نہ کی بلکہ اسے کسی غیر قانونی طریقے سے فروخت اور کرائے پر دینے کے لیے استعمال کی جو کہ نہایت ایک افسوس اور غیر قانونی عمل ہے
اخر کار عدالت اس نتیجے پر پہنچی کہ کسی بھی شخص کو کسی دوسرے شخص کی زمین پر محض کاروبار کرنے کے لیے قابض ہونے کی ضرورت نہ ہے اور یہ موقف عدالت نہ مانتی ہے کہ اپنا کاروبار کرنے کے لیے کسی دوسرے کی زمین پر قبضہ کیا جائے
لہذا عدالت اس طرح کے بڑھتے رجحان کو کم کرنے کے لیے صحیح وی این کے ساتھ یہ فیصلہ کرتی ہے جو یہ درخواستیں ائینی طور پر عدالت میں دائر کی گئی تھی انہیں خارج کیا جاتا ہے
CLC 2025 475
Comments
Post a Comment