کیا عورت اپنے شوہر سے طلاق لے سکتی ہے ؟ نکاح نامہ ہے ؟ معجل اور غیر معجل واضح نہ لکھنے سے قانون کس طرح حرکت میں آ جاتا ہے ؟
کیا عورت اپنے شوہر سے طلاق لے سکتی ہے ؟ نکاح نامہ ہے ؟ معجل اور غیر معجل واضح نہ لکھنے سے قانون کس طرح حرکت میں آ جاتا ہے ؟
نکاح نامہ کیا ہے؟
نکاح نامہ دو بالغ افراد کے درمیان جو معاہدہ طے ہوتا ہے ایک پروپوزل اور دوسرا ایکسیپٹنس جب اس کو قانونی فارم میں لکھا جاتا ہے تو اس کے لیے ایک خاص قسم کی پرت ہوتی ہے اس پر دلہن کا نام دلہن کے گواہ دولہے کا نام اور دلہے کے گواہ خرچہ نان و نفقہ بیوی کو طلاق کا حق جسے طلاق تفویض کہا جاتا ہے اور اگر شادی سے پہلے کوئی شرائط رکھی ہو کہ شادی کے بعد بیوی کو اتنا خرچہ یہ سب نکا نامے میں درج ہوتا ہے نکاح نامہ ایک بہت بڑا ثبوت ہے جسے خلا کے وقت طلاق کے وقت عدالت میں کیس کرنے کے وقت پاسپورٹ بنوانے کے وقت شناختی کارڈ بنوانے کے وقت اسے بطور ثبوت استعمال کیا جاتا ہے نکاح نامہ ایک دستاویزی ثبوت ہوتا ہے جو دو بالغ مرد اور عورت کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا جاتا ہے زندگی برسات نبھانے کا لیکن بعض صورتوں میں یہ ساتھ نہیں رہتا لیکن نکاح نامے کی قانونی حیثیت وہیں رہتی ہے ویسی کی ویسی رہتی ہے
نکاح نامہ میں ٹوٹل 25 شقیں ہوتی ہیں جنہیں تفصیل سے زیل بے بیان کیا گیا ہے
نکا نامے کی شک ایک سے لے کے 12 تک کو کچھ یوں بیان کیا گیا ہے جس میں دلہا دلہن کے بنیادی معلومات فراہم کی گئی ہے ان میں دلہا دلہن کے گواہوں کا بھی ذکر کیا گیا ہے اور دولہا دلہن کا وکیل اور نکاح پڑھانے والے کا بھی ذکر کیا گیا ہے جیسے کہ
شق 1 میں دولہے کا نام ولدیت مذہب شناختی کارڈ نمبر
شق 2 دلہن کا نام ولدیت مذہب سکونت اور شناختی کارڈ نمبر وغیرہ وغیرہ درج کیا جاتا ہے اور جس میں بعض شقوں میں دلہن کی مرضی کا بھی ذکر اتا ہے دولہے کے وکیل کا ذکر اتا ہے حق مہر کی ادائیگی کا بھی ذکر اتا ہے معجل یا غیر معجل کا بھی ذکر اتا ہے حق مہر ادا شدہ ہے یا نہیں اس کا بھی ذکر اتا ہے
باقی 13 سے لے کر 22 تک کی شقیں بہت اہمیت کی حامل اور دلچسپ ہے جنہیں یوں بیان کیا گیا ہے کہ![]() |
nikkah, nikkahnama, mujjal ghair mojal, nikkahnamakishiq18, |
نکاح نامے کی اہم شقیں
شق نمبر 13 سے 17
نکاح نامے کی شق 13 سے 17 کچھ اس طرح بیان کی گئی ہے کہ جس میں حق مہر کی بات کی گئی ہے پھر حق مہر معجل یا غیر معجل کی بات کی گئی ہے پھر اس کے بعد اس بارے میں بات کی گئی ہے کہ کیا شادی کے موقع پر کتنا حق مہر ادا کیا گیا یا بعد میں کتنا ادا کیا گیا اور پھر اس کے بعد یہ بھی اتا ہے کہ ایا حق مہر کا کتنا حصہ دیا گیا یہاں اس کے عوض کوئی پراپرٹی یا کوئی اور چیز اس کے عوض دی گئی
معجل اور غیر معجل
شق نمبر 18
عورت کو طلاق کا اختیار دینا طلاق تفویض کہلاتا ہے اس کالم کے مطابق عورت کے پاس اختیار ہوتا ہے کہ وہ خود کو طلاق دے سکتی ہے اگر دونوں فریقین کی باہم رضامندی سے نکاح نامہ کی شق 18 میں اگر یہ لکھ دیا جائے کہ عورت خود کو طلاق دے سکتی ہے تو اس اختیار کے تحت عورت شوہر سے خود طلاق لے کر الگ ہو سکتی ہے اور اگر اس شق کو خالی چھوڑ دیا جائے تو پھر عورت کے پاس یہ اختیار نہیں ہوتا عورتیں شک کا استعمال اپنے تحفظ کے لیے استعمال کرتی ہیں اور اگر اس کالم کو پر کیا جائے جو نکاح نامہ کی شک 18 میں ہے تو اس کو بڑے احتیاط کے ساتھ پر کیا جاتا ہے تاکہ کوئی بات میں مسئلہ مسائل نہ بنے
شق نمبر 19:
نکا نامے کی شک نمبر 19 بہت ہی دلچسپ ہے جس میں یہ بتایا گیا ہے کہ اگر مرد نے عورت کو طلاق دینی ہے تو اس کے لیے شرائط ہوں گی
مثال کے طور پر
یہ شرط ہو سکتی ہے کہ اگر شوہر طلاق دے گا تو پہلے بیوی کی پوری بات سنے گا یا یہ شرط ہو سکتی ہے کہ اگر مرد طلاق دے گا تو بزرگوں کی موجودگی میں دے گا یا یہ شرط ہو سکتی ہے کہ اگر مرد طلاق دے گا تو وہ کسی کونسل کی موجودگی میں طلاق دے گا یا یہ شرط ہو سکتی ہے کہ مرد عورت کے والدین کی موجودگی میں طلاق دے گا
نکاح نامے کی یہ شک شک نمبر 19 اگر فل کر دی جائے تو مرد باؤنڈ ہو جاتا ہے کہ وہ ان شرائط کے تحت ہی طلاق دے سکتا ہے
اور اگر شوہر ان شرائط کو نہیں مانتا تو بیوی کے پاس یہ اختیار ہوگا کہ وہ عدالت میں اس نقطے کو اٹھا سکتی ہے اور اگر شوہر دیے شرائط لگانا میں نہیں لکھواتے نہ عورت کے گھر والے نہ مرد کے گھر والے تو پھر مرد بلا شرط اور عورت کو طلاق دے سکتا ہے
شق نمبر 20:
نکاح نامے میں شق 20 کیا کہتی ہے باقی نکاح نامے کی شقوں کی طرح یہ شق بھی بہت دلچسپ ہے اس میں بیان کیا گیا ہے کہ حق مہر نان و نفقہ کے علاوہ اگر کسی قسم کا کوئی وعدہ شادی سے پہلے کیا گیا ہو مثال کے طور پر
کہ شادی کے بعد میں فلاں تاریخ تک اتنے پیسے ہر ماہ اپنی بیوی کو دیا کروں گا
یا شادی کہ اتنے عرصے بعد میں اپنی بیوی کو ایک گاڑی گفٹ کروں گا
یا میں شادی کے بعد اپنی بیوی کے نام ایک پلاٹ یا ایک مکان اپنی بیوی کے نام لگوا دوں گا
یا میں کسی قسم کا اپنا ایک کمپنی یا کاروبار اپنی بیوی کے نام کر دوں گا وغیرہ وغیرہ
اور اگر شادی کے بعد ان شرائط کو پورا نہ کیا جائے تو بیوی عدالت سے رجوع کر سکتی ہے اس نکاح نامے کی شق کے تحت
اس لیے نکاح نامہ کی شک 20 کو بڑے احتیاط کے ساتھ پر کیا جاتا ہے شک 20 کو بڑے دھیان سے پڑھا اور سمجھا جاتا ہے تاکہ بعد میں مسئلے مسائل نہ بنے اور اگر شک 20 کو فل کر دیا جائے تو پھر اس کو پورا کرنا شوہر کی ذمہ داری ہو جاتی ہے
شق نمبر 21 اور 22: ان میں شوہر کی دوسری شادی کی صورت میں ثالثی کونسل سے اجازت کے متعلق بات کی جاتی ہے۔ بیوی مطالبہ کر سکتی ہے کہ شوہر دوسری شادی کے لیے ثالثی کونسل سے اجازت لے اور شرائط طے کرے، جیسے ماہانہ آمدن کا حصہ یا جائیداد کا حق۔
شق نمبر 23:
نکاح نامہ کی شق 23 میں نکاح خواں کا نام ولدیت سکونت اور قوائف کے بارے میں لکھا جاتا ہے تاکہ بعد میں کوئی مسئلہ مسائل نہ بنے اور نکاح خواں کا اسانی سے پتہ کیا جا سکے تاکہ نکاح خواں رجسٹرڈ نکاح خواہ ہے یا نہیں
شق نمبر 25: نکاح خواں کے کوائف اور نکاح کی رجسٹریشن کی تاریخ درج ہوتی ہے۔
نکاح نامہ پڑھنا کیوں ضروری ہے؟
ہمارے معاشرے میں اکثر لوگ نکاح نامہ کو بغیر دیکھے یا سمجھے دستخط کر دیتے ہیں، حالانکہ یہ آپ کے قانونی حقوق کی ضمانت ہے۔ اس میں آپ مختلف شرائط شامل کر سکتے ہیں تاکہ آپ کے ازدواجی حقوق محفوظ رہیں۔
نکاح کے وقت طے کی جا سکنے والی شرائط
بیوی کو حق طلاق دینا
دوسری شادی کے لیے بیوی کی اجازت کی شرط
مہر کی ادائیگی کی تفصیل
نان نفقہ اور دیگر اخراجات
جائیداد یا مالی حقوق کا تحفظ
یہ ضروری ہے کہ لڑکا اور لڑکی دونوں نکاح نامے کو نکاح سے پہلے اچھی طرح پڑھیں اور سمجھیں تاکہ مستقبل میں کوئی مسئلہ نہ ہو اور اپنے حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔
نکاح خواں کا کام صرف نکاح پڑھانا اور نکاح نامہ رجسٹر کرنا ہے، اس لیے نکاح کے وقت خود نکاح نامہ کی شقیں دیکھ کر اس میں اپنی شرائط درج کروائیں
شق نمبر 18
عورت کو طلاق کا اختیار دینا طلاق تفویض کہلاتا ہے اس کالم کے مطابق عورت کے پاس اختیار ہوتا ہے کہ وہ خود کو طلاق دے سکتی ہے اگر دونوں فریقین کی باہم رضامندی سے نکاح نامہ کی شق 18 میں اگر یہ لکھ دیا جائے کہ عورت خود کو طلاق دے سکتی ہے تو اس اختیار کے تحت عورت شوہر سے خود طلاق لے کر الگ ہو سکتی ہے اور اگر اس شق کو خالی چھوڑ دیا جائے تو پھر عورت کے پاس یہ اختیار نہیں ہوتا عورتیں شک کا استعمال اپنے تحفظ کے لیے استعمال کرتی ہیں اور اگر اس کالم کو پر کیا جائے جو نکاح نامہ کی شک 18 میں ہے تو اس کو بڑے احتیاط کے ساتھ پر کیا جاتا ہے تاکہ کوئی بات میں مسئلہ مسائل نہ بنے
اس شق کا مطلب
اگر مرد اس کالم میں عورت کو طلاق کا حق دے دے تو عورت بھی مرد کی طرح خود کو طلاق دے سکتی ہے۔ اس کو عام زبان میں "تفویضِ طلاق" کہتے ہیں۔
تفویضِ طلاق کی شرط
مرد کو لازمی طور پر اس شق میں "ہاں" لکھنا ہوتا ہے اور
عورت کو یہ حق تحریری طور پر دیا جاتا ہے۔
یہ حق شرعی اور قانونی طور پر قابلِ قبول ہوتا ہے، بشرطیکہ نکاح نامے میں یہ واضح طور پر درج ہو۔
فائدہ
اگر عورت کو یہ حق دیا گیا ہو تو وہ شوہر کی اجازت یا عدالت کے بغیر بھی طلاق دے سکتی ہے، خاص طور پر جب شوہر ناروا سلوک کرے یا علیحدگی کی ضرورت ہو
معجل اور غیر معجل نکاح نامے میں لکھنا کیوں ضروری ہے ؟
اگر معجل (جلد ادا کی جانے والی) یا غیر معجل (بعد میں ادا کی جانے والی) کی وضاحت نہ کی گئی ہو تو اس سے کئی قانونی اور عملی خرابیاں پیدا ہو سکتی ہیں، مثلاً:
1. ادائیگی کے وقت کا تنازعہ:
فریقین کے درمیان جھگڑا ہو سکتا ہے کہ مہر فوراً ادا کیا جانا چاہیے یا بعد میں۔ اگر معاہدے میں وضاحت نہ ہو تو ہر فریق اپنی مرضی کی تعبیر کرے گا۔
2. ازدواجی تعلقات میں خلل:
بعض صورتوں میں عورت مطالبہ کرتی ہے کہ پہلے مہر ادا ہو، ورنہ رخصتی نہیں ہوگی۔ اگر مہر کی نوعیت واضح نہ ہو تو رخصتی میں تاخیر یا اختلاف ہو سکتا ہے۔
3. قانونی پیچیدگیاں:
عدالت میں معاملہ جائے تو واضح الفاظ نہ ہونے کی وجہ سے کیس پیچیدہ ہو جاتا ہے اور فیصلہ تاخیر کا شکار ہو سکتا ہے
لہٰذا، بہتر یہ ہے کہ نکاح نامے یا معاہدے میں واضح طور پر لکھا جائے کہ مہر معجل ہے یا غیر معجل، تاکہ مستقبل میں کسی بھی قسم کی غلط فہمی یا تنازع سے بچا جا سکے
Comments
Post a Comment