دعویٰ آعادہ حقوق زن آئشوئی
دعوی اعادہ حقوق زن اشوئی کو عرف عام میں ابادی کا دعوی کہتے ہیں مطلب کسی کو بات کرنا یہ شوہر اپنی زوجہ پر جو ناراض ہو کر گھر سے چلی گئی ہو اس پر کر سکتا ہے اور زوجہ اپنے شوہر پر بھی ابادی کا دعوی کر سکتی ہے کہ یہ مجھے کتنے عرصے سے اباد نہیں کرنا چاہ رہا میں اپنے والدین کے گھر بیٹھی ہوں مجھے یہ بات کرے اس ابادی والے کیس کو اعادہ حقوق زن اشوئی کہتے ہیں اس کیس کی خاصیت یہ ہے کہ اگر عدالت سمجھے کہ معقول وجہ ہے کہ شوہر اپنی بیوی کو اباد کر سکتا ہے بیوی جان بوجھ کر ناراض و کر اپنے والدین کے گھر رہ رہی ہے تو فیملی لارڈز کے تحت جج خاتون کو حکم دے سکتا ہے کہ اپنے شوہر کے گھر جا کر اباد ہو
اس کیس کی ایک مشہور مثال سابقہ وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی بھی ہے کہ وہ اپنی ناراض بیوی کو اس کے گھر لینے نہیں جا رہے تھے تو ان کی بیوی نے ان کے خلاف ابادی کا کیس کر دیا اور ساتھ میں ہرجانے کی ڈیمانڈ بھی کی
مسماۃ نسیم مائی بنام سید یوسف رضا گیلانی
اس کیس میں سید یوسف رضا گیلانی کی اہلیہ نسیم مائی نے اپنے شوہر پر آبادی کا کیس کرنے کے ساتھ ساتھ دعویٰ دلاپانے خرچہ نان و نفقہ مبلغ 50 کروڑ روپے بھی دائر کر دیا
اس کیس کا ایک شعر جو بہت مشہور ہوا
آہ کو چاہیے اک عمر اثر ہونے تک
خاک ہو جائے گئےہم تم کو خبر ہونے تک
 |
Image generated using AI tools for informational use only
|
خرچہ نان و نفقہ کا کیساگر بیوی خرچہ نان و نفقہ کا کیس کر دیتی ہے تو شوہر کو چاہیے کہ وہ عدالت میں یہ موقف اختیار کریں وہ اپنی زوجہ کو آباد کرنا چاہتا ہے اس سلسلے میں وہ آبادی کا کیس کر سکتا ہے جس میں وہ یہ موقف لے گا کہ وہ خرچہ نان و نفقہ اپنی بیوی کو وقت پر ادا کرتا رہے گا بعض دفعہ خواتین یہ کیس خاوند کو خرچہ کے حوالے سے پابند کرنے کے لیے بھی کرتی ہے جس سے عدالت شوہر کو خرچہ نان ونفقہ کے حوالے سے پابند کر دیتی ہے اور شوہر وہ خرچہ دینا کا پابند ہوتا ہے
دوسری شادی کا موقف اٹھانا
ابادی والے کیس میں شور پہلے عدالت میں ابادی کا کیس کرے گا تاکہ عورت ا کر بات ہو اور اس کیس کو دائر کرنے کے چھ مہینے کے اندر اندر عدالت اس کا فیصلہ کرنے کی پابند ہوتی ہے یہ مسلم فیملی ارڈیننس لا کے تحت کیس کیا جاتا ہے عرف عام میں پاکستان میں انہیں خاندانی قوانین بھی کہا جاتا ہے ان قوانین کو مد نظر رکھتے ہوئے شوہر عدالت میں یہ کہہ سکتا ہے کہ اگر یہ میری زوجہ اگر گھر ا کر ابادی ہوتی تو میں دوسری شادی کرنے کا حق رکھتا ہوں تو عدالت اور یونین کونسل کو اپنا موقف بیان کرنا ہوگا پہلے تو عدالت ابادی کے کیس کا فیصلہ کرے گی اور اگر کوئی معقول وجہ نظر نہیں اتی تو اس بات پر غور کیا جا سکتا ہے کہ عدالت یا یونین کونسل بغیر اجازت کے شوہر کو دوسری شادی کرنے کا حق دے سکتی ہے
اگر بیوی نے خلع کا کیس پہلے کر دیا ہو تو جس میں اس نے شوہر سے علیحدگی کا مطالبہ کیا ہو ساتھ خرچہ بھی مانگا ہو اور شوہر بعد میں آبادی کا کیس کریں تو شوہر کا کیس کمزور سمجھا جائے گا اگر بیوی اپنے کیس میں ظلم و زیادتی تشدد یا بد سلوکی ظاہر کر دیں تو فوری طور پر بیوی کو خلع مل جائے گا
اور اگر بیوی خلع لینے میں کامیاب ہو جاتی ہے تو شوہر کی طرف سے دائر کردہ آبادی کا کیس خود بخود غیر موثر ہو جائے گا کیونکہ پھر بیوی پر کوئی زمہ داری نہ رہے گئی کہ وہ شوہر کا گھر آباد کرے
اگر بیگم خلع کے بغیر علیحٰدہ رہ رہی ہے تو شوہر کے کیس کے چائنسز بڑھ جائے گئے عدالت بھی شوہر کے حق میں فیصلہ کر سکتی ہے کہ بیوی شوہر کا گھر آکر آباد کریں شوہر کو ہر حال میں آبادی کا کیس ضرور کرنا چاہیے اگر خلع ہو بھی جاتی ہے تو آگے کیس میں آبادی کا کیس شوہر کو مدد دے سکتا ہے
کیا عدالت بیوی کو مجبور کر سکتی ہے ؟
اگر آپ نے آبادی کا کیس پہلے کیا ہو اور آپ یہ ثابت کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں آپ کی زوجہ بغیر کسی معقول وجہ کے اپنا گھر چھوڑ کر اپنے والدین کے گھر رہ رہی ہے تو عدالت بیوی کو شوہر کا گھر آباد کرنے کا حکم دے سکتی ہے
کچھ صورتوں میں عورت کو عدالت میں یہ ثابت کرنا ہوتا ہے کہ یہ اپنی ازاد مرضی سے اپنے گھر رہ رہی ہے مطلب والدین کے گھر رہ رہی ہے حالانکہ میں اسے بات کرنا چاہتا ہوں تو ایسی صورت میں عدالت خرچہ نان و نفقہ کا نہ لگائے گی
کیا خلع کے بعد آبادی کا کیس ہو سکتا ہے ؟
اگر عورت نے پہلے خلا کا کیس کر دیا ہے تو اس کے بدلے مرد کو ابادی کا کیس کر دینا چاہیے تاکہ وہ یہ موقف لے سکے کہ میں اس کو بات کرنا چاہتا ہوں مگر صورتحال یہ ہے پاکستان میں کہ اگر عورت نے خلا کا کیس پہلے کر دیا ہے تو مرد کا ابادی کا کیس بہت کمزور ہوگا تو ایسی صورتحال میں مرد کو چاہیے کہ وہ پہلے ابادی کا کیس کرے اس کی اگر زوجہ ناراض ہو کر اپنے گھر اپنے والدین کے گھر اباد ہو جائے تو اس کو چاہیے کہ ایک مہینے کے اندر اندر ابادی کا کیس کر دے اس طرح اس کا موقف بہت مضبوط ہو جائے گا مگر اگر عورت نے پہلے خلا کا کیس کر دیا تو مرد کا کیس بہت کمزور ہوگا ابادی والا کیس بہت کمزور ہو جائے گا
کیا شوہر کو فائدہ ہو گا ؟
اگر تو مرد پہلے ابادی کا کیس کر دے عورت کے خلا کے کیس کرنے سے پہلے تو مرد کو بہت فائدہ ہوگا کافی حد تک چانسز ہوتے ہیں کہ جج صاحبان عورت کو مجبور کرتے ہیں کہ اپ اپنے شوہر کے ساتھ رہیں اگر وہ نہیں رہے گی تو اگر وہ خرچے کر کے اس کرتی ہے تو اس کا وہ خرچے کا کیس ڈگری نہ ہوگا بہت کم چانسز ہوتے ہیں کہ اس کا کیس ڈگری ہو لیکن کیس ڈگری ہونے کے چانس بہت کم ہو جاتے ہیں خرچے کے کیس والے حصے میں
کیا عورت شوہر کے خلاف ابادی کا کیس کر سکتی ہے ؟
عورت اپنے شوہر کے خلاف ابادی کا کیس کر سکتی ہے وہ عدالت سے یہ کہہ سکتی ہے کہ یہاں تو یہ مجھے اباد کرے یا مجھے خرچہ نان نفقہ دے گا عدالت صورتحال کو بھانپتے ہوئے اور عورت کے لیے خرچہ مقرر کر دیتی ہے یا شوہر کو ابادی کا حکم دے سکتی ہے
اور اگر عدالت خرچہ نان و نفقہ لگاتی ہے تو وہ شوہر کی امدنی اور مختلف ذرائع جہاں سے وہ اپنی امدن حاصل کرتا ہے ان کو دیکھتے ہوئے بیوی کا خرچہ لگا دیتی ہے اور اگر شوہر اسے بات کرنے پر راضی ہو جائے تو عدالت اس بات کا تعین کرے گی کہ ایا شوہر تشدد مار پیٹ گالم گلوچ وغیرہ تو نہیں کرتا ان سب چیزوں کو مد نظر رکھتے ہوئے عدالت یہ فیصلہ کرتی ہے کہ ایا ابادی کا حکم دیا جائے یا نہ دیا جائے
Comments
Post a Comment