دعویٰ آبادی / عورت کو کیسے آباد کیا جائے ؟ جو عورت خود گھر چھوڑ کر جائے کیا وہ خرچے کی حقدار ہے ؟ جانئیے تفصیل سے۔۔۔
دعویٰ آعادہ حقوق زن آئشوئی
اس کیس میں اگر عورت ناراض ہو کر اپنے گھر چلی جائے تو شوہر اسے واپس گھر لانے کے لیے آبادی کا کیس کر سکتا ہے اس کیس کو قانونی زبان میں آعادہ حقوق زن آئشوئی کہتے ہیں
اگر مرد عورت کو آباد نہ کر رہا ہو تو بھی عورت اپنے شوہر پر یہ کیس کر سکتی ہے اس کی مثال سابقہ وزیر اعظم پاکستان سید یوسف رضا گیلانی پر ان کی اہلیہ کا کیس ہے
مسماۃ نسیم مائی بنام سید یوسف رضا گیلانی
اس کیس میں سید یوسف رضا گیلانی کی اہلیہ نسیم مائی نے اپنے شوہر پر آبادی کا کیس کرنے کے ساتھ ساتھ دعویٰ دلاپانے خرچہ نان و نفقہ مبلغ 50 کروڑ روپے بھی دائر کر دیا
اس کیس کا ایک شعر جو بہت مشہور ہوا
آہ کو چاہیے اک عمر اثر ہونے تک
خاک ہو جائے گئےہم تم کو خبر ہونے تک
خرچہ نان و نفقہ کا کیس
اگر بیوی خرچہ نان و نفقہ کا کیس کر دیتی ہے تو شوہر کو چاہیے کہ وہ عدالت میں یہ موقف اختیار کریں وہ اپنی زوجہ کو آباد کرنا چاہتا ہے اس سلسلے میں وہ آبادی کا کیس کر سکتا ہے جس میں وہ یہ موقف لے گا کہ وہ خرچہ نان و نفقہ اپنی بیوی کو وقت پر ادا کرتا رہے گا
بعض دفعہ خواتین یہ کیس خاوند کو خرچہ کے حوالے سے پابند کرنے کے لیے بھی کرتی ہے جس سے عدالت شوہر کو خرچہ نان ونفقہ کے حوالے سے پابند کر دیتی ہے اور شوہر وہ خرچہ دینا کا پابند ہوتا ہے
دوسری شادی کا موقف اٹھانا
اگر بیوی شوہر کے ساتھ گھر آباد کرنے سے انکاری ہو جائے شوہر کا عدالت میں آبادی کا کیس کرنے کے باوجود بھی بیوی اگر شوہر کے ساتھ اس کا گھر آباد کرنے نہیں آتی تو شوہر عدالت میں یہ موقف اٹھا سکتا ہے کہ مجھے عدالت دوسری شادی کا اختیار دے دیں عدالت اس بات پر غور کر سکتی ہے
اگر بیوی نے خلع کا کیس پہلے کر دیا ہو تو جس میں اس نے شوہر سے علیحدگی کا مطالبہ کیا ہو ساتھ خرچہ بھی مانگا ہو اور شوہر بعد میں آبادی کا کیس کریں تو شوہر کا کیس کمزور سمجھا جائے گا اگر بیوی اپنے کیس میں ظلم و زیادتی تشدد یا بد سلوکی ظاہر کر دیں تو فوری طور پر بیوی کو خلع مل جائے گا
اور اگر بیوی خلع لینے میں کامیاب ہو جاتی ہے تو شوہر کی طرف سے دائر کردہ آبادی کا کیس خود بخود غیر موثر ہو جائے گا کیونکہ پھر بیوی پر کوئی زمہ داری نہ رہے گئی کہ وہ شوہر کا گھر آباد کرے
خلع کے بغیر علیحدہ رہنا
اگر بیگم خلع کے بغیر علیحٰدہ رہ رہی ہے تو شوہر کے کیس کے چائنسز بڑھ جائے گئے عدالت بھی شوہر کے حق میں فیصلہ کر سکتی ہے کہ بیوی شوہر کا گھر آکر آباد کریں شوہر کو ہر حال میں آبادی کا کیس ضرور کرنا چاہیے اگر خلع ہو بھی جاتی ہے تو آگے کیس میں آبادی کا کیس شوہر کو مدد دے سکتا ہے
کیا عدالت بیوی کو مجبور کر سکتی ہے ؟
اگر آپ نے آبادی کا کیس پہلے کیا ہو اور آپ یہ ثابت کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں آپ کی زوجہ بغیر کسی معقول وجہ کے اپنا گھر چھوڑ کر اپنے والدین کے گھر رہ رہی ہے تو عدالت بیوی کو شوہر کا گھر آباد کرنے کا حکم دے سکتی ہے
اگر شوہر یہ ثابت کر دے کہ بیوی نا فرمان ہے یا بیوی اپنی آزاد مرضی سے اپنے والدین کے گھر رہ رہی ہے تو بھی بیوی خرچہ کی حقدار نہ ہے
کیا خلع کے بعد آبادی کا کیس ہو سکتا ہے ؟
جی ہاں خلع کے کیس کا جب شوہر کو علم ہو جائے تو ساتھ ہی وہ آبادی کا کیس کر دے مگر خلع کی ڈگری پاس ہونے سے پہلے پہلے یا یکطرفہ ڈگری پاس ہونے سے پہلے
گر شوہر آبادی کا کیس کر بھی دے تو وہ کیس کمزور شمار ہو گا
کیا شوہر کو فائدہ ہو گا ؟
شوہر اگر خلع دائر ہونے سے پہلے کیس کرے تو فائدہ ہو گا عام طور پر عدالتیں بیوی کے حق میں ہی خلع کا فیصلہ دے دیتی ہے
کیا خرچہ کی حقدار ہو گئ ؟
عورت صرف عدت کی حقدار ہو گی باقی خرچہ نان و نفقہ کی حقدار نہ ہو گئی
نوٹ : اگر آپ کا
Comments
Post a Comment