خلع کیا ہے؟
خلع اس قانون کو کہتے ہیں جس میں عورت اپنے شوہر سے علیحدگی چاہتی ہو خلع قانونی طور عورت کو حق دیتی ہے شوہر سے علیحدگی کا اگر عورت بار بار طلاق شوہر سے مانگے مگر شوہر طلاق نہ دے یا شوہر کی ظلم و ذیادتی حد سے بڑھ جائے شوہر مارتا پیٹتا ہو گھر سے نکال دیتا ہو تو عورت عدالتی رستہ اختیار کر کے مرد (خاوند) سے خلع لیتی ہے
آگر عورت کو اپنے خاوند سے نفرت ہو چکی ہو تو نفرت کی بناء پر بھی عورت اپنے شوہر سے خلع لے سکتی ہے
عدالت سےخلع لینے کا طریقہ
عدالتی طریقہ کار یہ ہوتا ہے کہ سب سے پہلے دعویٰ(کیس) تیار کیا جاتا ہے پھر دعویٰ دائر کیا جاتا ہے تین نوٹس شوہر کی طرف بھجے جاتے ہیں اگر شوہر عدالت میں پیش ہو جائے تو کیس شروع ہو جاتا ہے اگر شوہر عدالت میں پیش نہ ہو تو شوہر کے خلاف ایکس پارٹی ڈگری ہو جاتا ہے
مگر اس میں گھبرانے والی بات نہیں ہے شوہر ایک درخواست دے کر دوبارہ کیس کا حصہ بن سکتا ہے
اور اگر شوہر عدالت میں پیش ہو جاتا ہے تو کیس شروع ہو جاتا ہے معزز عدالت دونوں کو ایک الگ کمرے میں کچھ دیر مصالحت کے لیے وقت دیتی ہے اگر بیوی مان جاتی ہے تو خلع رک جاتی ہے
اور اگر بیوی انکار کر دے تو عدالت عورت کو مجبور نہیں کرتی اور معزز عدالت خلع کا حکم نامہ جاری کر دیتی ہے اس طرح عورت کو عدالت سے خلع مل جاتا ہے
اور اگر بچے ہو تو عدالت بچوں کا عبوری خرچہ لگا دیتی ہے جو ہر مہینے کی 14 تاریخ سے پہلے ادا کرنا ہوتا یے شوہر کو
خلع کے خلاف کیا اپیل ہو سکتی ہے ؟
خلع کے خلاف اپیل کچھ قانونی نکات پر ہو سکتی ہے جیسے کہ
اگر عدالت نے شوہر کو مصالحت کا موقع نہ دیا ہو
اگر آپ کو فیملی کورٹ کا فیصلہ پسند نہ آیا ہو تو آپ اس فیصلہ کے خلاف اپیل کر سکتے ہیں
لیکن عام طور پر اپیل مسترد کر دی جاتی ہے کیونکہ عدالت عورت کو زبردستی شوہر کے ساتھ رہنے پر مجبور نہیں کر سکتی اس لیئے ذیادہ تر کیسز میں اپیل کا فائدہ نہ ہوتا ہے
خلع کے ساتھ اور کون کون سے کیسز کیے جا سکتے ہیں ؟
1: دعویٰ دلاپانے خرچہ نان و نفقہ
2: دعویٰ دلاپانے حق مہر بمطابق نکاح نامہ (غیر معجل)
3: دعویٰ دلاپانے سامان جہیز بمطابق لسٹ
4: دعویٰ دلاپانے خرچہ نان و نفقہ عرصہ غیر آبادی
5: دعویٰ دلاپانے بریسٹ فیڈنگ الاؤنس تقریبا -/10000 روپے
خلع کے ساتھ مندرجہ بالا کیسز کیے جا سکتے ہیں
اسلامی حوالا
حضرت ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ کی بیوی نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! مجھے ان کے اخلاق اور دین کی وجہ سے ان سے کوئی شکایت نہیں ہے ۔ البتہ میں اسلام میں کفر کو پسند نہیں کرتی ۔ ( کیونکہ ان کے ساتھ رہ کر ان کے حقوق زوجیت کو نہیں ادا کر سکتی ) ۔ اس پر آنحضرت ﷺ نے ان سے فرمایا : کیا تم ان کا باغ ( جو انہوں نے مہر میں دیا تھا ) واپس کر سکتی ہو ؟ انہوں نے کہا کہ جی ہاں ۔ آنحضرت ﷺ نے ( ثابت رضی اللہ عنہ سے ) فرمایا کہ باغ قبول کر لو اور انہیں طلاق دے دو ۔
حدیث نمبر 5273
مسلم فیملی لاء آرڈیننس
پاکستان میں خلع کا قانون ۱۹۶۱ میں مسلم فیملی لاء آرڈیننس کے نام سے وجود میں آیا اس قانون کے تحت خواتین کو خلع کا اختیار مل گیا مگر اس قانون میں خلع کو مکمل طور پر بیان نہیں کیا گیا
عدالتی فیصلہ 1967
سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ میں یہ واضح طور پر لکھا گیا ہےکہ بیوی کو بغیر کسی ٹھوس وجہ کے خلع لینا کا اختیار ہے
کس سال میں خلع کے کیسز بڑھنا شروع ہوئے ؟
جنرل پرویز مشرف کے دور میں خلع کے کیسزز میں اضافہ ہونا شروع ہو گیا کیونکہ جنرل صاحب نے خلع کے طریقہ کار کو مذید آسان اور عورتوں کے حق میں مذید آسان بنا دیا ۲۰۰۲ کے بعد خلع کے کیسزز کی تعداد دن بعدن بڑھتی چلی گئی
2002
کیونکہ ۲۰۰۲ سے پہلے عورت کو یہ ثابت کرنا پڑتا تھا کہ خاوند کے ساتھ اس کا کیوں گزارا نہیں ہے کس طرح عورت کا اپنے خاوند کے ساتھ رہنا مشکل ہو گیا ہے
مگر پھر خلع کی تعداد میں اضافہ اس لیے بڑھ گیا کیونکہ عدالتوں نے اپنے فیصلوں میں خاص طور پر سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں یہ قرار دیا کہ عورت کو کوئی خاص وجہ بتانے کی ضرورت نہ ہے بس عورت کا عدالت میں آکر یہ کہ دینا ہی کافی ہو گا کہ میں اپنے خاوند کے ساتھ نہ رہنا چاہتی ہو یا مجھے اپنے خاوند سے نفرت ہے صرف اس بات پر عدالت عورت کو خلع کی ڈگری پاس کر دے گئی
تحفظ نسواں بل
یہ بل ۲۰۰۲ میں عورتوں کے حق میں پاس ہوا اس بل کے تحت گھریلو تشدد زبردستی کی شادی اور خواتین کے حقوق پر ذیادہ توجہ دی گئی جس سے عورتوں میں خلع کے چائنسز بڑھنے لگے
اس قانون کے آنے سے پہلے خلع کو بہت معیوب سمجھا جاتا تھا مگر ۲۰۰۲ کے بعد جیسے عورتوں کو آذادی مل گئی ہو
صرف 2024 میں خلع کے کیسزز کی شرح
لاہور میں خلع کے کیسزز میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا یہ اضافہ صرف ۲۰۲۴ میں لاہور میں ہوا خلع کے کیسزز کی تعداد صرف لاہور میں 25400 سے زائد مقدمات دائر کئے گئےاور یہ شرح دن دوگنی رات چوگنی ترقی کی راہ پر گامزن ہے
Comments
Post a Comment