Skip to main content

خلع کیا ہے؟ عورت خلع کیسے لے سکتی ہے ؟ عدالتیں کس قانون کے تحت عورت کو خلع کا اختیار دیتی ہے؟

 خلع کیا ہے؟

 کیونکہ اسلامی نقطہ نظر سے طلاق کا اختیار مرد کو ہے اگر مرد عورت کو طلاق نہ دے تو عورت عدالت سے خلع کے ذریعے اپنے شوہر سے علیحدگی کا اظہار کرتی ہے جس میں شوہر کو عدالت نوٹس کے ذریعے بلاتی ہے جس پر اگر عورت عدالت میں یہ کہہ دے کہ میں اپنے شوہر کے ساتھ نہیں رہنا چاہتی مجھے اس سے شدید نفرت ہے تو عدالت خلع کی ڈگری جاری کر دیتی ہے بعض صورتوں میں اگر مرد عدالت میں نہ بھی پیش ہو تب بھی عدالت عورت کے بیان پر خلع کی ڈگری جاری کر دیتی ہے مگر عورت خلع کے ساتھ ساتھ مرد پر سامان جہیز حق مہر بچوں کا خرچہ اور دودھ پلائی کا کیس بھی کرتی ہے خلع کے خلاف اپیل ہو سکتی ہے مگر اس کا کوئی خاص فائدہ نہیں ہوتا اس کیس کو مسلم فیملی لا ارڈیننس ڈیل کرتا ہے جس پر سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کی ججمنٹس موجود ہیں جس میں عدالت عالیہ نے فرمایا ہے کہ بیوی کو بغیر کسی ٹھوس وجہ کے خلع لینے کا اختیار حاصل ہے خلا کے کیسز 2002 میں شروع ہوئے تب عورت کو دو گواہوں کی موجودگی میں ٹھوس ثبوت دینا پڑتا تھا جس کے بعد خلع ہوتی تھی مگر اب عدالت عالیہ کے فیصلے موجود ہیں جس میں عورت بغیر ٹھوس ثبوت کے خلع لے سکتی ہے اور دن بدن خلع کے کیسز میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے یہ ہم سب کے لیے لمحہ فکریہ ہے مزید جانیے اس آرٹیکل کو پورا پڑہ کر

طلاق کا اختیار مرد کو دیا گیا ہے مگر جب عورت علیحدگی چاہتی ہو تو وہ عدالت سے رجوع کر کے خلع لے سکتی ہے خلع اس امر کو کہتے ہیں جب ایک عورت اپنے شوہر سے علیحدگی کا مطالبہ کرتی ہے تب وہ عدالت کا رخ کرتی ہے عدالت میں کیس دائر کیا جاتا ہے مرد کو نوٹس کیے جاتے ہیں تب عورت عدالت میں کہتی ہے میں اپنے خاوند کے ساتھ نہیں رہنا چاہتی میرا اس سے طلاق کا مطالبہ ہے دوسرے لفظوں میں خلع کا مطالبہ ہے عورت کی اپنے شوہر سے علیحدگی کو خلع کہتے ہیں

Image generated using AI tools for informational use only


عدالت سےخلع لینے کا طریقہ
عدالت سے خلع لینے کا قانونی طریقہ یہ ہے کہ عورت اپنے لیے ایک وکیل مقرر کرتی ہے وکیل اس کا کیس لکھتا اس کی بات کو سنتا سمجھتا اور اس کا کیس لکھتا ہے پھر کیس کی دائری کرتا ہے جب کسی جج کے پاس وہ کیس لگ جاتا ہے تو وکیل اپنی سائلہ کو یعنی اس خاتون کو جج کے سامنے پیش کرتا ہے اور جج اس سے چند سوالات کرتا ہے جس میں اگر بیوی اپنا موقف یہ اختیار کرے کہ مجھے اپنے خاوند سے سخت نفرت ہے اور میں اس کے ساتھ نہ رہنا چاہتی ہوں چاہے اس کا شوہر موقع پر موجود ہو یا نہ ہو تو عدالت خلع کا حکم سنا دیتی ہے


خلع کے خلاف کیا اپیل ہو سکتی ہے 

خلا کے خلاف اپیل ہو جاتی ہے اپیل کا حق ہمیشہ موجود ہوتا ہے لیکن شوہر کو وہاں ثابت کرنا ہوتا ہے کہ وہ نیچے کورٹ میں کیوں نہ پیش ہو سکا کوئی ٹھوس ثبوت وہ ٹھوس وجوہات کی بنا پر اپیل ایڈمٹ ہو جاتی ہے مگر اس کے لیے اعادہ حقوق زن اشوئی کا ایک الگ کیس تیار کیا جاتا ہے جس میں شوہر یہ موقف اختیار کرتا ہے کہ وہ اپنی بیوی کو اباد کرنا چاہتا ہے مگر دوسری طرف اگر عورت خلع کا عدالت میں کیس کر چکی ہو تو ابادی کے کیس کا کوئی خاص فائدہ نہیں ہوتا اسی طرح اپیل کرنے سے بھی فائدہ نہیں ہوتا مگر اپیل ہو جاتی ہے

خلع کے خلاف اپیل کچھ قانونی نکات پر ہو سکتی ہے جیسے کہ


خلع کے ساتھ اور کون کون سے کیسز کیے جا سکتے ہیں ؟

1: دعویٰ دلاپانے خرچہ نان و نفقہ 

2: دعویٰ دلاپانے حق مہر بمطابق نکاح نامہ (غیر معجل)

3: دعویٰ دلاپانے سامان جہیز بمطابق لسٹ     

4: دعویٰ دلاپانے خرچہ نان و نفقہ عرصہ غیر آبادی

5: دعویٰ دلاپانے بریسٹ فیڈنگ الاؤنس تقریبا -/10000 روپے

خلع کے ساتھ مندرجہ بالا کیسز کیے جا سکتے ہیں 



اسلامی حوالا

 حضرت ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ کی بیوی نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! مجھے ان کے اخلاق اور دین کی وجہ سے ان سے کوئی شکایت نہیں ہے ۔ البتہ میں اسلام میں کفر کو پسند نہیں کرتی ۔ ( کیونکہ ان کے ساتھ رہ کر ان کے حقوق زوجیت کو نہیں ادا کر سکتی ) ۔ اس پر آنحضرت ﷺ نے ان سے فرمایا : کیا تم ان کا باغ ( جو انہوں نے مہر میں دیا تھا ) واپس کر سکتی ہو ؟ انہوں نے کہا کہ جی ہاں ۔ آنحضرت ﷺ نے ( ثابت رضی اللہ عنہ سے ) فرمایا کہ باغ قبول کر لو اور انہیں طلاق دے دو ۔

حدیث نمبر 5273


مسلم فیملی لاء آرڈیننس

مسلم فیملی لا میں خلع کو سیکشن 7 میں ڈسکس کیا گیا ہے جس میں یہ بیان کیا گیا ہے کہ عورت بالواسطہ اپنے شوہر سے علیحدگی کا مطالبہ کر سکتی ہے مطلب خلع لے سکتی ہے اسی طرح فیملی کورٹ ایکٹ کا سیکشن 10 بھی خلا سے ریلیٹڈ ہے جس میں خلا کے گراؤنڈز کھل کر بیان کیے گئے ہیں عورت کو کھلا کی ڈگری جب موصول ہو جاتی ہے تو اس کو یونین کونسل پہ اندراج کروانا ہوتا ہے یونین کونسل 90 دن کے پیریڈ کے بعد مثالتی کونسل کا کرتی ہے جس میں اگر میاں بیوی پھر بھی ساتھ نہ رہنا چاہتے ہو تو وہ خلع کی ڈگری جاری کر دیتی ہے

عدالتی فیصلہ 1967

سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ میں یہ واضح طور پر لکھا گیا ہےکہ بیوی کو بغیر کسی ٹھوس وجہ کے خلع لینا کا اختیار ہے

کس سال میں خلع کے کیسز بڑھنا شروع ہوئے ؟

جنرل پرویز مشرف کے دور میں خلع کے کیسزز میں اضافہ ہونا شروع ہو گیا کیونکہ جنرل صاحب نے خلع کے طریقہ کار کو مذید آسان اور عورتوں کے حق میں مذید آسان بنا دیا ۲۰۰۲ کے بعد خلع کے کیسزز کی تعداد دن بعدن بڑھتی چلی گئی

2002

کیونکہ ۲۰۰۲ سے پہلے عورت کو یہ ثابت کرنا پڑتا تھا کہ خاوند کے ساتھ اس کا کیوں گزارا نہیں ہے کس طرح عورت کا اپنے خاوند کے ساتھ رہنا مشکل ہو گیا ہے

مگر پھر خلع کی تعداد میں اضافہ اس لیے بڑھ گیا کیونکہ عدالتوں نے اپنے فیصلوں میں خاص طور پر سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں یہ قرار دیا کہ عورت کو کوئی خاص وجہ بتانے کی ضرورت نہ ہے بس عورت کا عدالت میں آکر یہ کہ دینا ہی کافی ہو گا کہ میں اپنے خاوند کے ساتھ نہ رہنا چاہتی ہو یا مجھے اپنے خاوند سے نفرت ہے صرف اس بات پر عدالت عورت کو خلع کی ڈگری پاس کر دے گئی

تحفظ نسواں بل

یہ بل ۲۰۰۲ میں عورتوں کے حق میں پاس ہوا اس بل کے تحت گھریلو تشدد زبردستی کی شادی اور خواتین کے حقوق پر ذیادہ توجہ دی گئی جس سے عورتوں میں خلع کے چائنسز بڑھنے لگے

اس قانون کے آنے سے پہلے خلع کو بہت معیوب سمجھا جاتا تھا مگر ۲۰۰۲ کے بعد جیسے عورتوں کو آذادی مل گئی ہو

صرف 2024 میں خلع کے کیسزز کی شرح 

لاہور میں خلع کے کیسزز میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا یہ  اضافہ صرف ۲۰۲۴ میں لاہور میں ہوا خلع کے کیسزز کی تعداد صرف لاہور میں 25400  سے زائد مقدمات دائر کئے گئےاور یہ شرح دن دوگنی رات چوگنی ترقی کی راہ پر گامزن ہے


Comments

Popular posts from this blog

SHORTS CITATIONS ABOUT ABDUCTION AND KIDNAPPING IN URDU

SHORTS CITATIONS ABOUT ABDUCTION AND KIDNAPPING IN URDU 1.  363 ت پ کیس 3/4 سالہ نا بالغ کو اغوا کرنا سنگین جرم ہے جرم قابل راضی نامہ نہ ہے مدعی فریق کے راضی نامہ کرنے کے باوجود ملزم ضمانت کا حقدار نہ ہے 2017 YLR 744 2. 365 ت پ کیس میں محض اندراج ایف ائی ار میں تاخیر کی بنا پر ملزم ضمانت کا حق نہ دیا جائے گا 2013 CrLJ 254 365 PPC 3. 365 ت پ کیس میں ملزم اس بنا پر ضمانت کا حقدار نہ ہوگا کہ جرم ممنوعہ کلاز میں فعال نہ کرتا ہے 2011 PCrLJ 943 Prohibitory clause ایسی کلاز میں موت کی سزا عمر قید کی سزا یا وہ سزا جو 10 سال سے زیادہ ہو اور ملزم کی ضمانت اس وقت تک نہیں ہوتی جب تک کوئی معقول شک کی بنیاد سامنے نہ ا جائے Non prohibitory clause ایسی کلاز جس میں سزا کم ہوتی ہے یا 10 سال سے کم ہوتی ہے اس کلاز میں ضمانت ٹھوس اور معقول وجوہات کی بنا پر دی جاتی ہے 4.  365 ت پ کیس میں ملزمہ کو شک کی بنا۶ پر ملوث کیا گیا ضمانت قبل از گرفتاری منظوری ہوئی  2017 MLD 1091 5. 365 ت پ کیس میں مابین فریقین سابقہ مقدمہ بازی کی بنا پر ضمانت قبل از گرفتاری منظور ہوئی 2015 CrLJ 96 6. 364 A ت پ کیس میں ...

CRIMINAL LAW CASE CITATIONS

 CRIMINAL LAW CASE CITATIONS MLD = MONTHLY LAW DIGEST  PCRLJ = PAKISTAN CRIMINAL LAW JOURNAL  SCMR = SUPREME COURT MONTHLY REVIEW  PLD = PAKISTAN LAW DIGEST  YLR = YEARLY LAW REPORTER CLC = CIVIL LAW CASES  KLR = KARACHI LAW REPORTS NLR = NATIONAL LAW REPORTER PLJ = PAKISTAN LEGAL JUDGMENTS PLJ (CR.C) =  PAKISTAN LEGAL JUDGMENTS - CRIMINAL CASES PLJ (CIV.C) =  PAKISTAN LEGAL JUDGMENTS - CIVIL CASES SCJ = SUPREME COURT JOURNAL  P CR. = PAKISTAN CRIMINAL CASES ALD = ALMI LAW DIGEST  PLR = PAKISTAN LAW REPORTS PLJ (REV) PLJ REVENUE CASES CITATIONs Image generated using AI tools for informational use only EX. 2025 MLD 1502 2025 = یہ وہ سال ہے جس میں کیس کا فیصلہ ہوا اور رپورٹ  شائع ہوئی MLD = یہ وہ جرنل یا کتاب ہے جس میں فیصلہ شائع ہوا  1502 = اس جرنل یا کتاب کے اندر صفحہ نمبر جہاں سے کیس شروع ہوتا ہے  COURT = HIGH COURT , SUPREME COURT عدالت میں ایسے حوالوں کا استعمال کیسے ہوتا ہے؟ مائی لارڈ اس نوعیت کا فیصلہ MLD 1502 2025 می...

کیا سیشن کورٹ ایک کیس کو تحصیل یا دوسرے ضلع میں ٹرانسفر کر سکتی ہے ؟ ہائی کورٹ کس سیکشن کے تحت کیس کو ٹرانسفر کر سکتی ہے ؟

  کیا سیشن کورٹ ایک کیس کو تحصیل یا دوسرے ضلع میں ٹرانسفر کر سکتی ہے ؟ ہائی کورٹ کس سیکشن کے تحت کیس کو ٹرانسفر کر سکتی ہے ؟ Transfer a case پاکستان میں بہت سی عدالتوں کے قیام موجود ہیں جن میں سے قابل ذکر سیشن کورٹ اور ہائی کورٹ ہے سیشن کورٹ ڈویژن کے حساب سے سب سے بڑی عدالت ہوتی ہے یہاں پر لوگوں کو انصاف فراہم کیا جاتا ہے مختلف عدالتیں ڈویژن لیول پر قائم کی جاتی ہیں جو وہاں سے کیس ڈگری ہوتا ہے تو ہاری ہوئی پارٹی اپیل کے لیے سیشن کورٹ میں جاتی ہے  بالکل اسی طرح ہائی کورٹ کا بھی ایک الگ مقام ہے جو کہ صوبائی سطح پر بنائی جاتی ہے اس کا کام پورے صوبے کے وہ کیسز جو سیشن کورٹ سے ڈگری ہوتے ہیں ان کے خلاف اپیل یا رٹ ہائی کورٹ میں کی جاتی ہے جہاں ہائی کورٹ ماتحت عدالتوں کے فیصلے کو مدنظر رکھتے ہوئے وہی فیصلہ برقرار رکھتی ہے یا پھر ان فیصلوں میں نقائص تلاش کر کے ان فیصلوں کی تردید کر کے ایک نئی فائنڈنگ ایک نیا فیصلہ دیتی ہے سیشن کورٹ کے پاس تمام ماتحت عدالتوں کے اختیارات ہوتے ہیں ماتحت عدالتوں میں فیملی عدالتیں دیوانی عدالتیں اور مجسٹریٹ کی عدالتیں ہوتی ہیں جب دیوانی عدالتوں میں کیس ڈگری...

CONDONATION OF DELAY AND LIMITATION ACT

 CONDONATION OF DELAY AND LIMITATION ACT 1908 CONDONATION OF DELAY   کنڈونیشن اف ڈیلے اس قانونی جملے کا مطلب ہے کہ کسی قانونی کاروائی میں اپ لیٹ ہو جائیں جیسے مثال کے طور پر اپ نے ایک کام 9 جولائی 2025 کو کرنا تھا مگر کچھ ایسی وجوہات اگئی ٹھوس وجوہات کی بنا پر اپ وہ کام نہیں کر سکے لیکن کچھ دن گزرنے کے بعد جب اپ کی وہ ٹھوس وجوہات مجبوریاں ختم ہوئی تو اپ نے وہ کام کیا جو اپ کرنا چاہ رہے تھے تو اسی طرح عدالتی کاموں میں بھی ایک کام جو مثال کے طور پر 9 جولائی کو ہونا تھا وہ نہیں ہوا اب اس کو ہم 1 اگست کو کرتے ہیں تو اس طرح جو درمیان میں Gap اگیا ہے وقت کا اس وقت کو اب عدالت میں explain کرنا ہے کہ ہم اتنے دن کہاں رہے ٹھوس وجوہات کی بنا پر اسے condonation of delay کہتے ہیں SECTION 5 OF LIMITATION ACT 1908 کنڈونیشن اف ڈیلے کو لیمیٹیشن ایکٹ کا سیکشن 5 ڈیل کرتا ہے اس میں بتایا گیا ہے کہ اگر کوئی درخواست گزار ہے یا اپیل کنندہ درخواست عدالت میں جمع کروانے یا اپیل عدالت میں کرنے سے تاخیر کر گیا ہے  EXAMPLE: مطلب مثال کے طور پر کسی شخص نے ایک مخصوص جگہ 10 دن کے اندر پہنچنا تھا مگ...

SHORTS CITATIONS ABOUT ABDUCTION AND RAPE IN URDU

 SHORTS CITATIONS ABOUT ABDUCTION AND RAPE IN URDU 1: ناجائز اسلحہ کی روک تھام کیلئے Punjab Arms Ordinance میں انقلابی ترامیم۔ انتہائی سخت سزائیں اور انتہائی بھاری جرمانہ۔ Punjab Arms (Amendment) Act 2025 (XLI of 2025). غیر ممنوعہ بور کا اسلحہ رکھنے پر زیادہ سے زیادہ سزا پانچ سال کم از کم سزا تین سال کم از کم جرمانہ دس لاکھ۔ غیر ممنوعہ بور کا اسلحہ لیکر چلنے یا نمائش پر زیادہ سے زیادہ سزا سات سال کم از کم سزا تین سال کم از کم جرمانہ بیس لاکھ۔ ممنوعہ بور کا اسلحہ رکھنے پر زیادہ سے زیادہ سزا سات سال کم از کم سزا چار سال کم از کم جرمانہ بیس لاکھ۔ ممنوعہ بور کا اسلحہ لیکر چلنے یا نمائش پر زیادہ سے زیادہ سزا دس سال کم از کم سزا سات سال کم از کم جرمانہ بیس لاکھ۔ دو ممنوعہ یا پانچ غیر ممنوعہ بور کا اسلحہ رکھنے پر زیادہ سے زیادہ سزا پانچ 14  سال کم از کم سزا دس سال کم از کم جرمانہ تیس لاکھ 2. زنا بالجبر گینگ ریپ کیس میں پولیس کے بے گناہ کرنے کی بنا پر ملزم ضمانت قبل از گرفتاری کا حقدار نہ ہوگا  مطلب اگر زنا بالجبر کسی نے زبردستی کسی خاتون کے ساتھ زنا کی ہے اور اوپر سے وہ گینگ مطل...