اندرونی نیلامی اور بیرونی نیلامی
اندرونی نیلامی اور بیرونی نیلامی اندرونی نیلامی کو اگر ہم ذرا غور سے دیکھیں تو اس کے کئی پہلو نظر اتے ہیں سب سے پہلے ہم ایک مشترکہ کھاتے کی زمین یا مشترکہ مکان کی اگر بات کریں جب عدالت میں دعوی تقسیم کیا جاتا ہے مطلب تقسیم کا کیس کیا جاتا ہے تو کیس کے اخر میں جج صاحب اندرونی نیلامی کا ذکر کرتے ہیں اور بعد میں بیرونی نیلامی کا اگر ہم اندرونی نیلامی کا ذکر کریں تو اندرونی نیلامی یہ ہوتی ہے کہ![]() |
Image generated using AI tools for informational use only |
مثال کے طور پر
اگر ایک مشترکہ زمین کے چار حصے دار ہیں یہاں ایک مکان کے چار حصے دار ہیں وہ حصے دار بھی ہو سکتے ہیں اور رشتے دار بھی ہو سکتے ہیں اور چار بھائی بھی ہو سکتے ہیں تو اس صورت میں ان حصے داروں میں یا رشتہ داروں میں یا بھائیوں میں جو زیادہ مالیت مطلب پیسے رکھتا ہے تو اس کا پہلا حق بنتا ہے کہ وہ ساری زمین یا وہ اس مکان اسانی سے خرید سکتا ہے تو وہ عدالت میں یہ کہے گا کہ میں اس زمین کو یا اس مکان کو خریدنے کی حیثیت رکھتا ہوں لہذا اسے باہر مطلب غیر کسی غیر کو فروخت نہ کیا جائے بلکہ اسے میں خود خرید سکتا ہوں اس زمین کو یا اس مکان کو لہذا وہ عدالت میں کچھ پیسے گروی رکھوا کر جج صاحب سے ریکویسٹ درخواست کرے گا کہ باقی پیسے جلد از جلد عدالت میں جمع کروا دیے جائیں گے لہذا یہ میرے حق میں نیلامی کی جائے عام طور پر عدالت میں 25 فیصد جمع کروانا ہوتا ہے اس کے مطابق جج صاحب فیصلہ کرتے ہیں کہ اندرونی نیلامی میں یہ مکان یا زمین اس شخص کے نام پر کر دی جائے اور پھر اسے کچھ وقت کی مہلت دی جاتی ہے تاکہ وہ سارے پیسے جمع کروا کر اس مکان یا اس زمین کو حاصل کر سکے اس کو اندرونی نیلامی کہتے ہیں
اب اگر دوسرا پہلو دیکھیں تو کسی کمپنی کسی کاروبار کسی سافٹ ویئر کمپنی کسی شیئرز کی کمپنی میں جب اندرونی نے نیلامی ہوتی ہے تو اس کا بھی یہی پروسیجر ہوتا ہے کہ جو اس کمپنی یا کاروبار میں مشترکہ حصے دار ہوتے ہیں وہ پیسے دے کر اس کمپنی اس کاروبار کے پہلے خریدار ہوتے ہیں اور ویسے اگر کوئی شخص زیادہ مالیت مطلب پیسے رکھتا ہو تو وہ کمپنی یا کاروبار کو اپنے نام پر کروا سکتا ہے یا پورا کاروبار کا ہولڈ رکھ سکتا ہے یا پوری کمپنی کو اپنے مطابق خرید کر اس میں نئے ملازم رکھ سکتا ہے اسی طرح کاروبار میں بھی وہ سارا کاروبار اپنے نام پر کروا کر نئے ملازم رکھ سکتا ہے یا پرانے ملازم نئی شرائط کے مطابق بھی رکھ سکتا ہے کیونکہ پہلا حق ان کو شیررز کا ہوتا ہے
ORDER 21 RULE 84 (AUCTION)
حق شفع
حق شفعہ کا ذکر اسلامی فقہ نے تخلیق کیا حق شفعہ اصل میں ہے کیا جب کسی شخص کے گھر کے اگے پیچھے دائیں بائیں کوئی مکان یا کوئی زمین فروخت ہو رہی ہو تو وہ شخص اس زمین یا مکان کو لینے کا زیادہ حق رکھتا ہے اس کا ذکر حدیث نبوی صلی اللہ علیہ والہ وسلم میں بھی ایا ہے کہ سب سے زیادہ پڑوسی یا گھر کا وہ فرد جس کے پاس زیادہ مالیت ہو یا محلے دار اس مکان یا زمین کو لینے کا زیادہ حق رکھتا ہے اس کی اصل وجہ یہ ہے کہ کوئی غیر ان کے درمیان نہ ائے اس سے بہتر ہے کہ وہ گھر کے لوگ یا رشتہ دار یا پڑوسی اس مکان کو یا اس زمین کو خرید لیں تاکہ نئے انے والے شخص سے جو مشکلات ہوں یا وا کے رہنے والے لوگوں سے اس نئے انے والے کو کوئی مشکلات ہوں مطلب مشکلات کو کم کرنے کے لیے یہ قانون بنایا گیا جس کو Pre emption act and transfer of property act کے ذریعے بیان کیا جاتا ہے یہ قانون کی وہ دو کتابیں ہیں جن سے اپ حق شفا کے بارے میں مزید تفصیل سے پڑھ سکتے ہیں حق شفا کی تین اقسام ہیں شفیع شریک شفیع جار شفیع خلیل
ان کو اگر مزید تفصیل سے دیکھیں تو شفیع شریک کا مطلب ہے جو شخص گھر کے اندر یا زمین کا شریک پہلے سے ہو پھر اس کے بعد شفی جار یہ وہ حق رکھتا ہے مطلب کوئی ہمسایہ دائیں بائیں اگے پیچھے وہ شخص ہے جو شفی شریک کے بعد حق رکھتا ہے جائیداد خریدنے کا اسی طرح تیسرا شفیع خلیط اس کا مطلب یہ ہے محلے دار یا رشتہ دار جو اس محلے میں رہتا ہو وہ بھی اس جائیداد کو خریدنے کا حق رکھتا ہے اس کا ذکر حق شفا کا قانون کی کتاب پری ایمپشن ایکٹ کے سیکشن 6 اور 13 میں بیان کیا گیا ہے
مثال کے طور پر
اگر اپ کے گھر کے ساتھ والا گھر فروخت ہو رہا ہو اور فروخت ہو جائے اپ کو جب پتہ چلے مطلب ایک سال سے پہلے پہلے جب بھی اپ کو پتہ چلے اپ کے گھر کے ساتھ والا گھر فروخت ہو گیا ہے یا اپ کی زمین کے ساتھ والی زمین فروخت ہو گئی ہے تو اپ تبھی وہیں بیٹھے لوگوں کے درمیان اعلان کریں گے کہ میں اس جائیداد کو اسی رقم پر خریدنے کا حق رکھتا ہوں وہاں پر جتنے لوگ بیٹھے ہوں گے وہ اپ کے گواہ بن جائیں گے اور پھر اپ عدالت میں دعوی دائر کر دیں گے کیس کر دیں گے اس مکان یا اس جائیداد یا اس زمین کو خریدنے کا دعوی دائر کرنے کے بعد اپ عدالت کو بتائیں گے کہ میں اس زمین کو یا اس مکان کو یا اس جائیداد کو خریدنے کی حیثیت رکھتا ہوں اور میں اس کا شفی شریک ہوں یا شفیع جار ہو یا شفیع خلیط ہو
حق شفع کی تین اقسام ہیں
1: شفعہ شریک
2: شفعہ جار
3: شفعہ خلیط
منقولہ اورغیر منقولہ
دو قسم کی جائیدادیں ہوتی ہیں ایک منقولہ جائیداد ہوتی ہے اور دوسری غیر منقولہ جائیداد ہوتی ہے اچھا اب جو منقولہ جائیداد ہوتی ہے وہ ایک جگہ سے دوسری جگہ ٹرانسفر کی جا سکتی ہے مگر غیر منقولہ جائیداد کو ایک جگہ سے دوسری جگہ ٹرانسفر نہیں کیا جا سکتا اب اگر ہم ان کو تفصیل سے دیکھیں
منقولہ جائیداد میں گاڑی سکوٹر لگتی زیور مطلب ہر وہ چیز جو اسانی سے ایک جگہ سے دوسری جگہ ہلائی جا سکے ٹرانسفر کی جا سکے اسے منقولہ جائیداد کہتے ہیں اس کے لیے ایک شخص دوسرے شخص کو دینے کے لیے گاڑی یا موٹر سائیکل کو پیپر ٹرانسفر کرنے کی ضرورت ہوتی ہے
اب ہم بات کرتے ہیں غیر منقولہ جائیداد کی غیر منقولہ جائیداد میں بلڈنگ مکان کارخانے کی بلڈنگ گھر یعنی وہ چیزیں جو ایک جگہ سے دوسری جگہ نہیں ہلائی جا سکتی یہاں ٹرانسفر نہیں کی جا سکتی ان کو غیر منقولہ جائیداد کہا جاتا ہے غیر منقولت جائیداد کے پیپر کاغذات وہ ٹرانسفر کیے جا سکتے ہیں مطلب اونرشپ ٹرانسفر کی جا سکتی ہے مگر بلڈنگ کو ایک جگہ سے دوسری جگہ نہیں لے جایا جا سکتا اس کو غیر منقولہ جائیداد کہتے ہیں اس کا ذکر قانون کی کتاب ٹرانسفر اف پراپرٹی ایکٹ میں تفصیل سے بیان کیا گیا ہے
بیرونی نیلامی
جب کسی عدالت میں دیوانی مقدمہ چل رہا ہو تو وہاں پہ دو قسم کی نیلامیاں ہوتی ہیں ایک اندرونی نیلامی اور دوسری بیرونی نیلامی اب ہم بات کریں گے بیرونی نیلامی کے بارے میں بیرونی نیلامی اس کو کہتے ہیں کہ
جب سارا کیس ختم ہو جائے اخر میں جج پہلے اندرونی نیلامی کی بات کرتا ہے اگر کوئی بھی ان میں سے وہ جائیداد مکان زمین کو خریدنے کا استطاعت نہ رکھتا ہو تو عدالت بیرونی نیلامی کا ارڈر کر دیتی ہے سب سے پہلے عدالت حکم دیتی ہے ارڈر کرتی ہے اس کے بعد اشتیار نیلام عام کا حکم ہوتا ہے جس میں کوئی بھی شخص کسی بھی علاقے کسی بھی قوم کسی بھی جگہ کا اس نیلامی میں حصہ لے سکتا ہے نیلامی میں حصہ لینے والے لوگ سب سے پہلے نیلامی میں حصہ لینے کے لیے 10 فیصد ٹوٹل مالیت کا عدالت میں جمع کرواتے ہیں
مثال کے طور پر
اگر کسی جگہ کی مالیت ایک کروڑ ہے تو اس کا 10 فیصد 10 لاکھ ہوگا
اسی طرح جو شخص زیادہ پیسے لگائے گا بولی کے تو وہ اس کے حق میں کر دی جائے گی اس کے لیے عدالت اپنا ایک نمائندہ منتخب کرتی ہے جو ایڈوکیٹ ہائی کورٹ ہوتا ہے وہ جا کر نیلامی کرواتا ہے جس سے اکشنر بھی کہتے ہیں بہت عدالت کے حکم پر پہلے پارٹیوں سے ایک فیس جو عدالت میں جمع کروائی جاتی ہے وہ اس اکشنر کو دی جاتی ہے پھر ایک تاریخ رکھی جاتی ہے جس پر نیلامی کی جاتی ہے بیرونی نیلامی جس میں کوئی بھی شخص حصہ لے سکتا ہے اور جو شخص اس نیلامی میں سب سے زیادہ پیسے لگاتا ہے وہ جائیداد زمین یا مکان اس کے نام پر کر دیا جاتا ہے پھر اس کے بعد اسے ایک مخصوص مدت کے اندر اندر عدالت میں باقی پیسے جمع کروا کر اس ساری جائیداد کا قبضہ اور مالک بننا ہوتا ہے اسے بیرونی نیلامی کہتے ہیں اس کا ذکر قانون کی کتاب ٹرانسفر اپ پراپرٹی ایکٹ میں بھی اتا ہے اور اور ضابطہ دیوانی میں بھی اتا ہے
![]() |
AUCTION |
اس پوسٹ کا مقصد قانونی معلومات اندرونی نیلامی اور بیرونی نیلامی کے بارے میں ہے جب عدالت دیوانی میں کوئی کیس چلتا ہے تو تب اس کا انفارمیشنل استعمال دیکھنے کو ملتا ہے ساتہ ہی اس میں حق شفعہ کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ کس کا حق پہلے بنتا ہے اگر کوئی ہمسائے کا مکان فروخت ہو رہا ہو تو کس ہمسائے کا حق زیادہ بنتا ہے حق شفعہ میں اگر ایک ہی گھر میں چار بھائی میں سوال کے طور پر رہ رہے ہوں تو سب سے پہلے حق بھائیوں کا بنتا ہے اگر ان میں سے ایک بھائی اپنی جائیداد فروخت کرنا چاہ رہا ہو تیسرے نمبر پر اس میں منقولہ اور غیر منقولہ جائیداد کا ذکر ہے مطلب وہ جائیداد یا وہ پراپرٹی جو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہو سکتی ہے اور وہ جائیداد جو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل نہیں ہو سکتی اس کی وضاحت کی گئی ہے اس پوسٹ کا مقصد قانونی معلومات فراہم کرنا ہے
Comments
Post a Comment