Skip to main content

گاڑیوں کے(کالےشیشے) لگوانے کا قانونی طریقہ



   
پاکستان میں ٹنٹڈ گلاسز (کالےشیشے) لگوانے کا  قانون طریقہ

Image generated using AI tools for informational use only

دنیا کے تقریبا ہر ملک میں کالے شیشے جن کو عرف عام میں ٹینٹ گلاسز کہا جاتا ہے گاڑیوں پر لگوائے جاتے ہیں  ان کے سوا باقی ہر کسی کے لیے ٹنٹ گلاسز پاکستان میں بین ہیں پاکستان میں چند ایک شرائط کی بنا پر ٹنٹ گلاسز لگوائے جا سکتے ہیں یہ گلاسز اس لیے لگوائے جاتے ہیں جن کو مختلف اقسام کی سیکیورٹی مقاصد یا وہ لوگ جن کو میڈیکلی طور پر اپرووڈ کیا جائے ٹنٹ گلاسز لگوانے کے لیے اس طرح پاکستان میں چند ایک شرائط کو پورا کرتے ہوئے ٹنٹ گلاسز لگوائے جا سکتے ہیں جن سے جرمانے سے بچا جا سکتا ہے1: پاکستان میں مکمل کالےشیشے بین ہیں کیونکہ مکمل کالے شیشے ہونے سے ملک میں واردات کی شرح بڑھ سکتی ہے اس لیؑے ہلکے کالے شیشے یا ہلکے براون شیشے لگوانے یا ان کی اجازت حاصل کرنے کے بھی مختلف طریقے ہیں 

(NOC)آپ کو سب سے پہلے حاصل کرنا ہوگا اور یہ سرٹیفیکٹ آپ کو میڈیکل یا سکیورٹی خدشات کی وجہ سے مل سکتا  ہے میڈیکل میں آنکھوں کی بیماری سکن کی بیماری آنکھوں میں موتیاں اتر آنا تیز دھوپ کی وجہ سے کم دیکھایؑ دینا آنکھوں میں جلن ہونا تیز دھوپ کی وجہ آنکھوں کا بند ہونا 

سیکورٹی خدشات کی وجہ سے وزراء اعٰلی اور دشمنی دار لوگوں کو بھی این او سی جاری کیا جاتا ہے سرٹیفیکیٹ حاصل کرنے کے لیے ضلعی انتظامیہ یا ضلعی پولیس سے این او سی بہی حاصل کرنا ہوتا ہے 

کاغذات

کاغذات میں ایک درخواست شناختی کارڈ اور گاڑی کے کاغذات خاص وجہ بتانے والا ثبوت (جیسے میڈیکل رپورٹ یا سیکورٹی لیٹر) موجود ہواگر اپ سچ میں ٹنٹ گلاسز یعنی کالے شیشے لگوانا چاہتے ہیں تو اس کے لیے اپ کو کسی اتھینٹک ڈاکٹر جو گورنمنٹ ہسپتال میں ڈیوٹی سر انجام دیتا ہوں وہ پہلے اپ کا میڈیکلی ٹیسٹ کرے گا اور اگر وہ سمجھیں رپورٹس کو دیکھ کر کہ اپ کو ٹنٹ کلاسز کی اشد ضرورت ہے تو وہ اپ کے لیے ایک رپورٹ تیار کر دے گا جس کو مد نظر رکھتے ہوئے اپ ٹنٹ گلاسز لگا سکتے ہیں  آپ کالے شیشے استعمال کر سکتے ہیں یہ سرٹیفیکیٹ اور باقی کاغذات لے کر آپ ضلعی انتظامیہ ڈی سی سے اجازت لے سکتے ہیں

متنازعہ موضوع

 بہت سے افراد اس چیز کی خواہش کرتے ہیں کہ وہ کالے شیشے یعنی ٹنٹ گلاسز اپنی گاڑیوں پر لگوائیں مگر یہ ایک مسلہ ہے ٹینٹ گلاسز موٹر وہیکل ارڈیننس اور ٹریفک پولیس قوانین کو مد نظر رکھتے ہوئے صرف وی ائی پی کے لیے قابل قبول ہے مگر عام شہریوں کے لیے یہ بین ہے ٹنٹ گلاسز پاکستان میں وی ائی پیز لگوا سکتے ہیں سیکیورٹی پرپز کے لیے لگوا سکتے ہیں یا بیرون ملک سے ائے لوگوں کی سیکیورٹی کے لیے انہیں ٹینٹ گلاسز والی گاڑیوں میں بٹھایا جاتا ہے یا وہ لوگ جنہیں وزیر داخلہ الاؤ کر دے وہ اپنے گاڑیوں کے شیشے کالے کروا سکتے ہیں یعنی ٹنٹ گلاسز لگوا سکتے ہیں۔

پاکستان میں کون کون لوگ ٹینٹ گلاسز لگوا سکتے ہیں؟ 

وہ لوگ بھی ٹینٹ گلاسز لگوا سکتے ہیں جنہیں سیکیورٹی کے خدشات ہوں مثلا کاروباری حضرات وی ائی پیز سیاست دان بیوروکریٹس یا وہ لوگ جو دشمنی دار ہو وہ بھی گلاسز لگوا سکتے ہیں لیکن اس کے لیئے  وزیر داخلہ کی اجازت سے وگر نہ عام شہریوں کے لیے ٹینٹ گلاسز بین ہیں۔

دشمنی دار لوگ 

کاروباری لوگ 

قانون نافذ کرنے والے 

سرکاری افسران

اور میڈیکل رپورٹس جن کے پاس ہو این او سی کے لیے اہپلائی کر سکتے ہیں

مخصوص ورکشاپ سے ٹینٹ گاسز لگوانا 

جب اپ اپنا اتھینٹک وجہ کی بنا پر اگر اپ کو ٹنٹ کلاسز یعنی کالے شیشے لگوانے کی اجازت مل جائے بعض صورتوں میں وہ کسی خاص دکان یا ایسی جگہ کا خود بتاتے ہیں کہ جہاں سے اپ لگوا سکتے ہیں کالج شیشے اور بعض صورتوں میں اپ کسی بھی دکان یا ورکشاپ سے کالے شیشے لگوا سکتے ہیں لیکن وہ فل بلیک شیشے نہ ہوں ہلکے براؤن ہو صرف وی ائی پیز کو فل بلیک شیشے الا ہوتے ہیں این او سی کے بغیر کالے شیشے جرم کے زمرے میں آتے ہیں مکمل کالے شیشے لگوانے سے آپ کو جرمانہ کے ساتہ ساتہ سزا بھی ہو سکتی ہے 

کون کون سے شہر

پاکستان کے بہت سے ایسے شہر ہیں جہاں ٹنٹ کلاسز کا استعمال بہت عام ہے جیسے کہ کراچی اور لاہور میں ٹنٹ کلاسز کا بہت استعمال ہوتا ہے لیکن وہاں پر سیکیورٹی ایشوز کم ہیں جس کی وجہ سے اتنی چیکنگ نہیں ہوتی ایک کاروباری حضرات زیادہ ہیں انہوں نے اپنی بہت سی گاڑیوں پر ٹنٹ کلاسز لگوائے ہوئے ہیں 

اس کے علاوہ اسلام اباد راولپنڈی جیسے بڑے شہروں میں بھی ٹینٹ کلاسز کا استعمال بہت عام ہے اور پاکستان کے ایک اور شہر چترال میں بھی ٹنڈ گلاسز کا بہت استعمال ہوتا ہے لیکن اب راولپنڈی اسلام اباد اور چترال میں 2025 میں بہت سی گاڑیوں کے ٹنٹ گلاسز اتروا دیے گئے ہیں اور یہ اپریشن ابھی تک چل رہا ہے ان تین شہروں میں جہاں ٹنٹ گلاسز کو گاڑیوں سے اتروایا جا رہا ہے سیکیورٹی پرپز کا ایشوز بھی ان تین شہروں میں بہت زیادہ بن رہا ہے جس کی وجہ سے ٹینٹ گلاسز کو اتارا جا رہا ہے

نوٹ : ہر شہر میں قوانین مختلف ہو سکتے ہیں اس لیئے اپنے شہر کے ڈی سی آفس سے انفارمیشن حاصل کریں شکریہ۔


کیا ایک عام شہری اپنی گاڑی پر ٹنٹ گلاسز لگوا سکتا ہے ؟


ایک قوم شہری ٹنٹ کلاسز اپنی گاڑی پر بغیر اجازت ڈپٹی کمشنر یا وزیر داخلہ کی اجازت کے بغیر اپنی گاڑی پر ٹنٹ کلاسز نہیں لگوا سکتا اگر بغیر اجازت ایک کام شہری ٹنٹ کلاسز لگواتا ہے تو ٹریفک پولیس کو فل اختیار ہوگا کہ وہ اس کے ٹنٹ کلاسز اتار دے اس کو جرمانہ بھی کر سکتی ہے یا اس کو اس جرم کی سزا بھی دلوا سکتی ہے لہذا ایک عام شہری بغیر اجازت ٹنٹ کلاسز نہیں لگوا سکتا اور اگر ایک عام شہری کو اجازت مل بھی جائے تو وہ ٹنٹ گلاسز ہلکے براؤن رنگ کے ہوں گے جس سے اندر بیٹھا شخص کی پہچان ہو سکے 

گہرے کالے رنگ کے شیشے سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے چند ایک لوگوں کو الاؤ کیے جاتے ہیں جن میں دشمنی دار لوگ کاروباری لوگ قانون نافذ کرنے والے لوگ سرکاری افسران اور سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے بیرون ملک سے ائے لوگوں کو سیکیورٹی کے تحت ایسی گاڑیوں میں اٹھایا جاتا ہے جن کے گلاسز گہرے رنگ کے کالے شیشے ہوتے ہیں

Comments

Popular posts from this blog

SHORTS CITATIONS ABOUT ABDUCTION AND KIDNAPPING IN URDU

SHORTS CITATIONS ABOUT ABDUCTION AND KIDNAPPING IN URDU 1.  363 ت پ کیس 3/4 سالہ نا بالغ کو اغوا کرنا سنگین جرم ہے جرم قابل راضی نامہ نہ ہے مدعی فریق کے راضی نامہ کرنے کے باوجود ملزم ضمانت کا حقدار نہ ہے 2017 YLR 744 2. 365 ت پ کیس میں محض اندراج ایف ائی ار میں تاخیر کی بنا پر ملزم ضمانت کا حق نہ دیا جائے گا 2013 CrLJ 254 365 PPC 3. 365 ت پ کیس میں ملزم اس بنا پر ضمانت کا حقدار نہ ہوگا کہ جرم ممنوعہ کلاز میں فعال نہ کرتا ہے 2011 PCrLJ 943 Prohibitory clause ایسی کلاز میں موت کی سزا عمر قید کی سزا یا وہ سزا جو 10 سال سے زیادہ ہو اور ملزم کی ضمانت اس وقت تک نہیں ہوتی جب تک کوئی معقول شک کی بنیاد سامنے نہ ا جائے Non prohibitory clause ایسی کلاز جس میں سزا کم ہوتی ہے یا 10 سال سے کم ہوتی ہے اس کلاز میں ضمانت ٹھوس اور معقول وجوہات کی بنا پر دی جاتی ہے 4.  365 ت پ کیس میں ملزمہ کو شک کی بنا۶ پر ملوث کیا گیا ضمانت قبل از گرفتاری منظوری ہوئی  2017 MLD 1091 5. 365 ت پ کیس میں مابین فریقین سابقہ مقدمہ بازی کی بنا پر ضمانت قبل از گرفتاری منظور ہوئی 2015 CrLJ 96 6. 364 A ت پ کیس میں ...

CRIMINAL LAW CASE CITATIONS

 CRIMINAL LAW CASE CITATIONS MLD = MONTHLY LAW DIGEST  PCRLJ = PAKISTAN CRIMINAL LAW JOURNAL  SCMR = SUPREME COURT MONTHLY REVIEW  PLD = PAKISTAN LAW DIGEST  YLR = YEARLY LAW REPORTER CLC = CIVIL LAW CASES  KLR = KARACHI LAW REPORTS NLR = NATIONAL LAW REPORTER PLJ = PAKISTAN LEGAL JUDGMENTS PLJ (CR.C) =  PAKISTAN LEGAL JUDGMENTS - CRIMINAL CASES PLJ (CIV.C) =  PAKISTAN LEGAL JUDGMENTS - CIVIL CASES SCJ = SUPREME COURT JOURNAL  P CR. = PAKISTAN CRIMINAL CASES ALD = ALMI LAW DIGEST  PLR = PAKISTAN LAW REPORTS PLJ (REV) PLJ REVENUE CASES CITATIONs Image generated using AI tools for informational use only EX. 2025 MLD 1502 2025 = یہ وہ سال ہے جس میں کیس کا فیصلہ ہوا اور رپورٹ  شائع ہوئی MLD = یہ وہ جرنل یا کتاب ہے جس میں فیصلہ شائع ہوا  1502 = اس جرنل یا کتاب کے اندر صفحہ نمبر جہاں سے کیس شروع ہوتا ہے  COURT = HIGH COURT , SUPREME COURT عدالت میں ایسے حوالوں کا استعمال کیسے ہوتا ہے؟ مائی لارڈ اس نوعیت کا فیصلہ MLD 1502 2025 می...

کیا سیشن کورٹ ایک کیس کو تحصیل یا دوسرے ضلع میں ٹرانسفر کر سکتی ہے ؟ ہائی کورٹ کس سیکشن کے تحت کیس کو ٹرانسفر کر سکتی ہے ؟

  کیا سیشن کورٹ ایک کیس کو تحصیل یا دوسرے ضلع میں ٹرانسفر کر سکتی ہے ؟ ہائی کورٹ کس سیکشن کے تحت کیس کو ٹرانسفر کر سکتی ہے ؟ Transfer a case پاکستان میں بہت سی عدالتوں کے قیام موجود ہیں جن میں سے قابل ذکر سیشن کورٹ اور ہائی کورٹ ہے سیشن کورٹ ڈویژن کے حساب سے سب سے بڑی عدالت ہوتی ہے یہاں پر لوگوں کو انصاف فراہم کیا جاتا ہے مختلف عدالتیں ڈویژن لیول پر قائم کی جاتی ہیں جو وہاں سے کیس ڈگری ہوتا ہے تو ہاری ہوئی پارٹی اپیل کے لیے سیشن کورٹ میں جاتی ہے  بالکل اسی طرح ہائی کورٹ کا بھی ایک الگ مقام ہے جو کہ صوبائی سطح پر بنائی جاتی ہے اس کا کام پورے صوبے کے وہ کیسز جو سیشن کورٹ سے ڈگری ہوتے ہیں ان کے خلاف اپیل یا رٹ ہائی کورٹ میں کی جاتی ہے جہاں ہائی کورٹ ماتحت عدالتوں کے فیصلے کو مدنظر رکھتے ہوئے وہی فیصلہ برقرار رکھتی ہے یا پھر ان فیصلوں میں نقائص تلاش کر کے ان فیصلوں کی تردید کر کے ایک نئی فائنڈنگ ایک نیا فیصلہ دیتی ہے سیشن کورٹ کے پاس تمام ماتحت عدالتوں کے اختیارات ہوتے ہیں ماتحت عدالتوں میں فیملی عدالتیں دیوانی عدالتیں اور مجسٹریٹ کی عدالتیں ہوتی ہیں جب دیوانی عدالتوں میں کیس ڈگری...

CONDONATION OF DELAY AND LIMITATION ACT

 CONDONATION OF DELAY AND LIMITATION ACT 1908 CONDONATION OF DELAY   کنڈونیشن اف ڈیلے اس قانونی جملے کا مطلب ہے کہ کسی قانونی کاروائی میں اپ لیٹ ہو جائیں جیسے مثال کے طور پر اپ نے ایک کام 9 جولائی 2025 کو کرنا تھا مگر کچھ ایسی وجوہات اگئی ٹھوس وجوہات کی بنا پر اپ وہ کام نہیں کر سکے لیکن کچھ دن گزرنے کے بعد جب اپ کی وہ ٹھوس وجوہات مجبوریاں ختم ہوئی تو اپ نے وہ کام کیا جو اپ کرنا چاہ رہے تھے تو اسی طرح عدالتی کاموں میں بھی ایک کام جو مثال کے طور پر 9 جولائی کو ہونا تھا وہ نہیں ہوا اب اس کو ہم 1 اگست کو کرتے ہیں تو اس طرح جو درمیان میں Gap اگیا ہے وقت کا اس وقت کو اب عدالت میں explain کرنا ہے کہ ہم اتنے دن کہاں رہے ٹھوس وجوہات کی بنا پر اسے condonation of delay کہتے ہیں SECTION 5 OF LIMITATION ACT 1908 کنڈونیشن اف ڈیلے کو لیمیٹیشن ایکٹ کا سیکشن 5 ڈیل کرتا ہے اس میں بتایا گیا ہے کہ اگر کوئی درخواست گزار ہے یا اپیل کنندہ درخواست عدالت میں جمع کروانے یا اپیل عدالت میں کرنے سے تاخیر کر گیا ہے  EXAMPLE: مطلب مثال کے طور پر کسی شخص نے ایک مخصوص جگہ 10 دن کے اندر پہنچنا تھا مگ...

SHORTS CITATIONS ABOUT ABDUCTION AND RAPE IN URDU

 SHORTS CITATIONS ABOUT ABDUCTION AND RAPE IN URDU 1: ناجائز اسلحہ کی روک تھام کیلئے Punjab Arms Ordinance میں انقلابی ترامیم۔ انتہائی سخت سزائیں اور انتہائی بھاری جرمانہ۔ Punjab Arms (Amendment) Act 2025 (XLI of 2025). غیر ممنوعہ بور کا اسلحہ رکھنے پر زیادہ سے زیادہ سزا پانچ سال کم از کم سزا تین سال کم از کم جرمانہ دس لاکھ۔ غیر ممنوعہ بور کا اسلحہ لیکر چلنے یا نمائش پر زیادہ سے زیادہ سزا سات سال کم از کم سزا تین سال کم از کم جرمانہ بیس لاکھ۔ ممنوعہ بور کا اسلحہ رکھنے پر زیادہ سے زیادہ سزا سات سال کم از کم سزا چار سال کم از کم جرمانہ بیس لاکھ۔ ممنوعہ بور کا اسلحہ لیکر چلنے یا نمائش پر زیادہ سے زیادہ سزا دس سال کم از کم سزا سات سال کم از کم جرمانہ بیس لاکھ۔ دو ممنوعہ یا پانچ غیر ممنوعہ بور کا اسلحہ رکھنے پر زیادہ سے زیادہ سزا پانچ 14  سال کم از کم سزا دس سال کم از کم جرمانہ تیس لاکھ 2. زنا بالجبر گینگ ریپ کیس میں پولیس کے بے گناہ کرنے کی بنا پر ملزم ضمانت قبل از گرفتاری کا حقدار نہ ہوگا  مطلب اگر زنا بالجبر کسی نے زبردستی کسی خاتون کے ساتھ زنا کی ہے اور اوپر سے وہ گینگ مطل...