Skip to main content

کیس کی مدت گزرنے کے بعد عدالت میں کس سکیشن کے تحت مقدمہ یا اپیل کی جاتی ہے / Limitation Act کا سیکشن 5 اور 14 کیا ہے / PLD 2025 SC 60

                 PLD 2025  Supreme Court 60


منیب اختر اور اطہر من اللہ، جج صاحبان


غلام سرور (ورثاء کے ذریعے) _ اپیل کنندہ


بمقابلہ


صوبہ پنجاب (ضلع کلیکٹر، لودھراں کے ذریعے) _ مدعا علیہ


سول اپیل نمبر 766 آف 2021 اور سی ایم اے نمبر 7807 آف 2021، جو کہ 15 نومبر 2024 کو فیصلہ ہوا۔


(لاہور ہائی کورٹ، ملتان بینچ کے 24 مئی 2021 کے فیصلے کے خلاف اپیل، جو کہ سول رویژن نمبر 431-D آف 2007 میں دیا گیا تھا)۔


(الف) لیمیٹیشن ایکٹ(1908 کا ایکٹ نمبر IX)


دفعہ 3 اور 5:


سپریم کورٹ میں دائر کردہ اپیل 22 دن کی تاخیر کے ساتھ دائر کی گئی تھی۔


تاخیر کی معافی کے لیے درخواست دائر کی گئی تاہم وکیل کا مشورہ یا الجھن تاخیر کے جواز کے لیے کافی نہیں


تاخیر کی معافی کی درخواست میں یہ بیان دیا گیا کہ ابتدائی قانونی مشورہ یہ تھا کہ سپریم کورٹ میں ایک اجازت درخواست (leave petition) دائر کی جانی چاہیے۔ تاہم اسی درخواست کے ایک اور پیراگراف میں بیان کیا گیا کہ بعد میں قانونی مشورہ یہ دیا گیا کہ اپیل بطور حق دائر کی جانی چاہیے۔


یہ قانونی مشورے میں پائی جانے والی الجھن یا تضاد تھا جس کی وجہ سے اپیل دائر کرنے میں تاخیر ہوئی۔ غلط قانونی مشورہ جو اس مقدمے میں بظاہر ملوث معلوم ہوتا ہے اسے قانون کے مطابق تاخیر کے جواز کے طور پر قبول نہیں کیا جا سکتا چونکہ درخواست گزار کا موقف یہ تھا کہ اپیل بطور حق دائر کی گئی ہے اس لیے تاخیر کو معاف نہیں کیا جا سکتا اور نتیجتاً اپیل بھی خارج کر دی گئی۔




[صفحہ 61، 62] A & C


خوشی محمد بذریعہ ورثاء وغیرہ بنام مسز فضل بی بی وغیرہ PLD 2016 SC 872 میں فرق کیا گیا۔


(ب) نظیر (Precedent)


کوئی بھی مقدمہ چاہے وہ سپریم کورٹ کا ہو یا ہائی کورٹ کا جو نظیر (precedent) قائم کرتا ہے اس کا انحصار ان حقائق پر ہوتا ہے جو ثابت یا تسلیم شدہ ہوں۔


وکلاء


شہ زمیر حسین، ایڈووکیٹ سپریم کورٹ برائے اپیل کنندہ


ثناء اللہ زاہد، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب برائے مدعا علیہ نمبر 1 تا 3



سماعت کی تاریخ: 15 نومبر 2024



حکم نامہ (ORDER)


جسٹس منیب اختر:

یہ اپیل تقریباً تین ہفتے تاخیر سے دائر کی گئی۔ اس کے ساتھ ایک درخواست (C.M.A. No. 7806/2021) تاخیر کی معافی کے لیے بھی دائر کی گئی ہے۔ ہم نے فاضل وکیل کی معاونت سے اس درخواست کا جائزہ لیا ہے۔


یہ بات ذہن میں رکھنا ضروری ہے کہ یہ اپیل کنندہ کا اپنا معاملہ تھا، جیسا کہ وکیل نے بار بار بیان کیا، کہ اپیل بطور حق دائر کی گئی۔ عدالت کے دفتر نے حساب لگا کر پایا کہ اپیل 22 دن کی تاخیر سے دائر کی گئی۔ فاضل وکیل نے درخواست کے پیراگراف 3 اور 4 میں تاخیر کی معافی کے لیے کافی وجوہات پیش کیں اور اس سلسلے میں ایک نظیر پر انحصار کیا جو پانچ رکنی بینچ کے ایک فیصلے میں دی گئی جس کا حوالہ "خوشی محمد بذریعہ ورثاء بنام مسز فضل بی بی وغیرہ" (PLD 2016 SC 872) ہے۔


2. ہم نے درخواست گزار کے دلائل اور بیان کردہ وجوہات کا جائزہ لیا ہے۔ جہاں تک مذکورہ فیصلے کا تعلق ہے، وہ کئی اپیلوں کو یکجا کرنے سے متعلق تھا کیونکہ ان میں ایک جیسے قانونی سوالات شامل تھے۔ اصل نکتہ یہ تھا کہ ہر معاملے میں پہلے غلط اپیلیٹ فورم (پہلی اپیل کے ذریعے) پر اپیل دائر کی گئی اور بعد میں جب درست فورم پر اپیل دائر کی گئی، تو سیکشن 5 کی درخواست کے ذریعے تاخیر کی معافی مانگی گئی اور14 سیکشن کو بھی شامل کیا گیا تاکہ ثابت کیا جا سکے کہ تاخیر کے جواز کے لیے مناسب وجوہات موجود تھیں 

یہ معاملہ سیکشن 5 اور سیکشن 14 کے باہمی تعلق سے متعلق ہے خاص طور پر یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ آیا سیکشن 14 کا کوئی عنصر سیکشن 5 کے تحت معقول وجہ کے طور پر شمار کیا جا سکتا ہے یا نہیں۔ ان سوالات کو صفحہ 884 پر بیان کیا گیا ہے اور اسی سے متعلق کیس لا کا خلاصہ صفحہ 889 پر دیا گیا ہے (پیرگراف 16)


اسی نقطہ کو آگے بڑھاتے ہوئے اور موجودہ کیس کے سیاق و سباق میں یہ واضح کیا گیا کہ سیکشن 14 اگر لاگو ہوتا ہے تو وہ گزرے ہوئے وقت کو لمیٹیشن (مدت) کے حساب میں شامل کرنے سے مستثنیٰ قرار دیتا ہے، لیکن یہ اصول صرف مقدمات (suits) پر لاگو ہوتے ہیں، اپیلوں (appeals) پر نہیں۔ تاہم خاص نوعیت کے مقدمات میں سیکشن 5 کے تحت تاخیر کی معافی (condonation of delay) کے تعین کے لیے سیکشن 14 کے اصولوں کو اپیلوں پر بھی لاگو کیا جا سکتا ہے۔


یہ بھی زور دے کر کہا گیا کہ سیکشن 14 کے مختلف عناصر کو احتیاط سے جانچا جانا چاہیے اور اس کے بعد ہی عدالت کو اختیار حاصل ہوتا ہے کہ وہ یہ فیصلہ کرے کہ آیا اسے سیکشن 5 کے تحت اپیل میں تاخیر کی معافی قبول کرنی چاہیے یا نہیں۔


اس کیس میں حقائق کا جائزہ صفحہ 915 سے آگے جا کر لیا گیا کیس میں یہ بات واضح تھی کہ مدعی (litigant) نے پہلے غلط اپیلیٹ فورم (wrong appellate forum) سے رجوع کیا اور پھر اپیل کو صحیح فورم پر پیش کیا جس میں سیکشن 5 کے تحت تاخیر کی معافی کی درخواست دی گئی، جسے سیکشن 14 کے ذریعے سہارا دیا گیا۔


اس کیس میں دو اپیلیٹ فورم شامل تھے:


1. ڈسٹرکٹ کورٹ


2. ہائی کورٹ



یہ واضح ہے کہ موجودہ کیس میں فورم کے انتخاب کا سوال نہیں ہے، جیسا کہ مذکورہ فیصلے میں تھا۔ یہاں صرف ایک فورم یعنی سپریم کورٹ موجود ہے جس میں یا تو لیو پٹیشن دائر کی جانی تھی یا پھر بطور حق اپیل (appeal as of right) دائر کی جانی تھی۔


یہ ذکر کرنا ضروری ہے کہ بظاہر یہاں کوئی لیو پٹیشن دائر نہیں کی گئی بلکہ براہ راست اپیل داخل کی گئی۔ یہ ایک طے شدہ اصول ہے کہ چاہے یہ عدالت ہو یا کوئی ہائی کورٹ جو بھی کیس نظیر (precedent) قائم کرتا ہے وہ مخصوص حقائق اور ثابت شدہ معاملات پر مبنی ہوتا ہے۔


یہاں زیر بحث کیس کے حالات اس کیس سے نمایاں طور پر مختلف ہیں جس کا حوالہ دیا گیا اس لیے مذکورہ فیصلہ اپیل کنندہ (appellant) کے کسی کام کا نہیں ہے


ہماری رائے میں معاملے کا خلاصہ یہ ہے کہ:

کیا وکیل کی جانب سے دی گئی غلط قانونی رائے (wrong legal advice) معقول وجہ (sufficient cause) کے زمرے میں آتی ہے یا نہیں؟


پیرگراف 3 میں کہا گیا ہے کہ ابتدائی طور پر قانونی مشورہ یہ تھا کہ لیو پٹیشن دائر کی جانی چاہیے، لیکن پیرگراف 4 میں کہا گیا کہ بعد میں قانونی مشورہ دیا گیا کہ یہ اپیل بطور حق (as of right) دائر کی جا سکتی ہے۔


یہی قانونی مشورے میں الجھن یا اختلاف تھا جس کی وجہ سے اپیل دائر کرنے میں تاخیر ہوئی۔


ہماری رائے میں موجودہ کیس میں جو غلط قانونی رائے دی گئی وہ قانون کے دائرے میں معقول وجہ نہیں بن سکتی۔


چونکہ اپیل کنندہ (appellant) خود ہی یہ مؤقف لے رہا ہے کہ اپیل بطور حق دائر کی جا سکتی تھی اور اپیل پہلے ہی مدت (limitation period) کے باعث مسترد ہو چکی ہے لہٰذا تاخیر معاف نہیں کی جا سکتی۔


نتیجتاً تاخیر کی معافی کی درخواست مسترد کی جاتی ہے جس کے نتیجے میں یہ اپیل بھی مسترد کی جاتی ہے.


نتیجہ:

"درخواست مسترد۔ اپیل مسترد"

General View:

س اپیل میں وکیل صاحب یہ موقف اختیار کرتے ہیں کہ میں نے ایک وکیل صاحب سے مشورہ کیا تو انہوں نے کہا اپ leave petition کی درخواست دائر کریں پھر مشورہ کرنے پر پتہ چلا کہ as of right کی درخواست دیں اور ساتھ میں وکیل صاحب نے ایک سائٹیشن کا حوالہ دیا مگر سائٹیشن رونگ فارم پر کیس دائر کرنے کی بابت سائٹیشن تھی جس کو سپریم کورٹ نے مسترد کرتے ہوئے درخواست بھی مسترد کر دی اور اپیل بھی مسترد کر دی اور سپریم کورٹ نے کہا ہماری رائے میں موجودہ کیس میں جو غلط قانونی رائے دی گئی وہ قانون کے دائرے میں مقول وجہ نہیں ہے لہذا اپیل خارج کی جاتی ہے

limitation Act, 1908 Pakistan

سیکشن 5 – اپیلوں اور مخصوص درخواستوں میں تاخیر کی معافی

سیکشن 14 – غلط فورم پر مقدمہ دائر ہونے پر وقت کی رعایت


Comments

Popular posts from this blog

THE PRESIDENT/پاکستان میں اگر صدر موجود نہ ہو تو کون صدر کی جگہ اس کا عہدہ سنبھالے گا/پاکستان میں صدر کو منتخب کرنے کا طریقہ کار/اب تک پاکستان میں صدر کا عہدہ کتنے لوگوں نے اور کب کب سنبھالا

                                             THE PRESIDENT  وہاں پاکستان میں پاکستان کا ایک صدر ہوگا جو سٹیٹ کا ہیڈ ہوگا اور وہ جمہوریت کو متحد پر ریپریزنٹ کرے گا THE PRESIDENT آئین پاکستان، 1973 کا آرٹیکل 42 (2) کوئی شخص صدر کے عہدے کے لیے انتخاب کا اہل نہیں ہوگا جب تک کہ وہ مسلمان نہ ہو، پینتالیس سال سے کم عمر کا نہ ہو، اور قومی اسمبلی کا رکن منتخب ہونے کے لیے اہل نہ ہو۔   1[(3) صدر 2[*****] کا انتخاب دوسری شیڈول کے تحت اراکین الیکٹورل کالج کے ذریعے کیا جائے گا، جس میں شامل ہوں گے:   (الف) دونوں ایوانوں کے اراکین؛ اور   (ب) صوبائی اسمبلیوں کے اراکین۔]   (4) صدر کے عہدے کے لیے انتخاب موجودہ صدر کی مدت ختم ہونے سے ساٹھ دن سے پہلے اور تیس دن سے بعد میں نہیں ہوگا:   بشرطیکہ، اگر انتخاب مذکورہ مدت کے اندر نہیں ہو سکتا کیونکہ قومی اسمبلی تحلیل ہو چکی ہے، تو یہ انتخاب اسمبلی کے عام انتخابات کے تیس دن کے اندر کیا جائے گا۔...

پاکستان میں کس عمر کا لڑکا یا لڑکی شادی کر سکتے ہیں ؟ اگر 18سال سے کم عمر بچے شادی کرتے ہیں تو ان کے خلاف کیا قانونی کاروائی ہو سکتی ہے ؟ PLD 2025 LAHORE 1

 پاکستان میں کس عمر کا لڑکا یا لڑکی شادی کر سکتے ہیں ؟ اگر 18سال سے کم عمر بچے شادی کرتے ہیں تو ان کے خلاف کیا قانونی کاروائی ہو سکتی ہے ؟                       PLD 2025 LAHORE 1                                                تمام پاکستان قانونی فیصلے 2025                                                            لاہور ہائی کورٹ                                                            P L D 2025 لاہور 1                               ...